بھارت سفارتکاری، کشمیر سے متعلق اپنے بھاشن پاس رکھے، عمران کے بیان پر رد عمل مسترد کرتے ہیں: دفتر خارجہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت سفارتکاری اور نارمل حالات کے بارے اپنے بھاشن اپنے پاس رکھے۔ دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کی وزیراعظم عمران خان کے کشمیر کے حوالے سے بیانات پر ردعمل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی بیانات مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی عکاسی کرتے ہیں۔ ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہا ہے کہ بھارتی جبر سے متاثر کشمیریوں کے لئے آواز اٹھانا ہماری عالمی اور اخلاقی ذمہ داری ہے، بھارت اپنی انتہاپسندانہ نظریات اور غالبانہ بالادستی کے خواب کے وجہ سے سچ کا سامنا کرنے سے گریزاں ہے، اور اپنے بالادستی پر مبنی طرز عمل کے برعکس خود کو ایک نارمل ریاست ثابت کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت دنیا کو بتائے کہ ایک نارمل ریاست میں 80 لاکھ افراد محصور کیوں رکھے ہیں، دو ماہ سے زائد عرصے سے مقبوضہ کشمیر کے لاکھوں افراد کھلے پنجرے میں بند کر کے ‘ہر چیز ٹھیک ہے’ کا تاثر اور دعوی کس کو دکھانے کیلئے ہے؟۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ کون سی نارمل ریاست میں سیاسی اور انتہاپسند جتھوں کو گائے ذبح کے نام پر تشدد کر کے قتل کرنے کی کھلی اجازت ہے؟ کس نارمل ریاست میں ‘گھر واپسی’ اور ‘لو جہاد’ کو ہوا دی جاتی ہے؟ بھارت سفارتکاری اور نارمل حالات کے حوالے سے اپنے بھاشن اپنے پاس ہی رکھے۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی بے نقاب کرنا ہماری عالمی ذمہ داریوں کا حصہ ہے۔ بھارتی دہشتگردی کو بے نقاب کرنا ہماری اخلاقی ذمے داری ہے۔ بھارت اس لئے اشتعال میں آ رہا ہے کہ سچ کا سامنا کرنے کو تیار نہیں‘ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات انتہا پسند نظریہ ‘بالادستی کی خواہش کے عکاس ہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کے وزیراعظم عمران خان اورکشمیر سے متعلق بیانات مسترد کرتے ہیں۔