پاکستان، روس کی مشترکہ مشقیں شروع، تعاون میں توسیع کا امکان
لاہور (سلیم بخاری) پاکستان اور روس کے مابین دوسری مشترکہ فوجی مشقیں شروع ہوگئی ہیں جو 12 اکتوبر تک جاری رہیں گی۔ یکم اکتوبر کو شروع ہونے والی ان مشقوں سے دونوں ملکوںکے مابین فوجی تعاون کو توسیع ملے گی۔ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے گزشتہ برس ایشین فیڈریشن کا دورہ کیا اور پاکستان روس فوجی تعاون کی بنیاد رکھی تھی۔ ذرائع نے ’’دی نیشن‘‘ کو بتایا ہے کہ فوجی مشقوں کیلئے 47 پاکستانی فوجی ماسکو گئے ہیں۔ یہ مشقیں روس کے جنوبی علاقے میں واقع ٹریننگ رینج میں جاری ہیں جنہیں ’’فرینڈشپ 2019ئ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے 25جولائی کو ایشین فیڈریشن کی وزارت دفاع کی جانب سے باقاعدہ طور پر ایک رسمی بیان بھی جاری کیا گیا تھا۔ دونوں ملکوں میں پہلی مشترکہ فوجی مشقیں 2016ء میں ہوئی تھیں۔ حالیہ مشقوں سے دونوں ملک ایک دوسرے کے فوجی تجربہ سے استفادہ کرسکیں گے۔ پاکستانی فوجی پہلی بار مختلف اقسام کے روسی فوجی ہتھیار استعمال کرینگے۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس ایشین فیڈریشن کے دورہ کے دوران کریملن پیلس میں ایشین ہم منصب سے کئی ملاقاتیں کیں اور فوجی تعاون بڑھانے پر مذاکرات کیے۔ اس موقع پر روسی فوج کے سربراہ جنرل اولگ سلی کوف نے واضح کیا تھا کہ پاکستان روس کیلئے جو سٹرٹیجک اعتبار سے اہم ملک ہے اور روس پاکستان کے ساتھ موجودہ دوطرفہ فوجی تعاون کو توسیع دینے میں بڑی دلچسپی رکھتا ہے۔ جنرل سلی کوف نے جواب میںرواں برس پاکستان کا جولائی میں دورہ کیا تھا اور جنرل ہیڈکوارٹرز میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تھی خصوصاً دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انہوں نے پاکستان کے ساتھ وسیع تر فوجی تعلقات کی خواہش ظاہر کی تھی۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کے ایک دیرینہ دفاعی اور سٹرٹیجک پارٹنر ہونے کے باوجود بھارت کی طرف سے امریکی کیمپ میں شرکت کرکے دغا دینے سے روس بہت مایوس ہے۔ ماہرین کے مطابق روس بھی فوری طور پرکوئی بھی میسرآپشن استعمال کرنے کا حق رکھتا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ امریکہ تیزی سے بڑھتے ہوئے پاک روس فوجی تعاون سے یقینی طور پرخوفزدہ بھی ہوگا۔