پنجاب کابینہ کا اجلاس: گریڈ ایک سے چار تک بھرتی کیلئے پابندی ختم، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ میں اضافہ
لاہور (کلچرل رپورٹر، خصوصی نامہ نگار) صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت میاں اسلم اقبال نے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ پنجاب حکومت نے گریڈ 1سے 4تک منظور شدہ خالی آسامیوں پر بھرتی پر پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے محکموں کو اپنی ضروریات کے مطابق گریڈ 1سے 4تک کی بھرتیوں کیلئے کیسز بھجوانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ کیس ٹو کیس جائزہ لے کر بھرتیوں کی منظوری دیں گے۔ کابینہ نے پنجاب لوکل گورنمنٹ فنانس کمیشن کے قیام کی بھی منظوری دی ہے۔ یہ کمیشن 13ممبران پر مشتمل ہو گا جس کے سربراہ صوبائی وزیر خزانہ ہوں گے۔ کمیشن صوبائی محاصل کی تقسیم کا فارمولا وضع کرے گا۔ سستی روٹی اتھارٹی بند کرنے کی بھی منظور ی دی گئی اور سستی روٹی سکیم میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا سپیشل آڈٹ کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ سپیشل آڈٹ کی رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہو گی۔ اس سکیم کے تحت مکینیکل تندوروں کیلئے 65.4ملین روپے کے قرضے دیئے گئے جن میں سے ابھی تک 24.5ملین روپے کے قرضوں کی واپسی ہونا ہے۔ قرضے واپس نہ کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ صوبائی کابینہ نے پراونشل موٹر وہیکل ترمیمی بل 2019ء کے بارے میں ٹریفک مینجمنٹ ریفارم کے تحت مختلف اقدامات کی بھی منظوری دی۔ جس کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ لائسنسنگ فیس میں کمی کی گئی ہے تاہم ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے بڑھائے گئے ہیں۔ جس سے حادثات کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ رجسٹریشن ایکٹ 1908ء کی رجسٹریشن فیس کے جدول میں ترامیم کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ترامیم کے بعد ای سٹیمپنگ سکیم کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا۔ پنجاب بارڈر ملٹری پولیس اور بلوچ لیو یز سروسز رولز 2009ء میں ترامیم کی منظوری دے دی گئی ہے۔ راولپنڈی میں یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایک کیوسک سے کم سائز کے موگوں کی اجازت دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جس کا سائز .5کیوسک رکھا گیا ہے۔ کابینہ کے اس فیصلے سے بیوروکریسی کے صوابدیدی اختیارات ختم ہوں گے اور اب کسان کی درخواست پر اس کی اجازت مل جائے گی۔ بہاولپور سے لودھراں تک سپیڈو بسوں کے آپریشنز کے حوالے سے 6کروڑ وپے سے زائد کے فنڈ ز کے اجراء کے منظوری دی گئی ہے۔ جس سے سپیڈو بسوں کے آپریشنز کے پرانے بلوں کی ادائیگی ہو گی۔ پنجاب ڈی مارکیشن ، نمبرنگ اینڈ نیمنگ آف ویلج اینڈنیبر ہڈ رولز 2019ء کے مسودے کی بھی منظوری دی گئی۔ پنجاب پنشن فنڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے نان آفیشل ممبر کے طور پر افتخار تاج میاں کی تقرری کی توثیق بھی کی گئی۔ صوبائی وزراء کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ڈینگی کے حوالے سے اپنے اضلاع میں باقاعدگی سے اجلاس کریں۔ ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیں ، ہسپتالوں ، تعلیمی اداروں ،اراضی ریکارڈ سنٹرز، تھانوں ، جیلوں اور دیگر مقامات کے دورے کریں اور ہفتے میں دو بار وزیر اعلیٰ آفس اس کی رپورٹ بھجوائیں۔صوبائی وزیر نے میڈیا کے نمائندوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پر امن احتجاج سب کا حق ہے لیکن توڑ پھوڑ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔اگر کسی نے احتجاج کے نام پر قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو قانون حرکت میں آئے گا۔یہ پنجاب حکومت کا فیصلہ ہے کہ توڑ پھوڑ او ر بد امنی کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔آزاد ی مارچ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ قوم کو 2018ء کے الیکشن میں مولانا او دیگر کرپٹ مافیا سے آزادی مل گئی ہے۔قوم کو منی لانڈنگ کرنے والوں اور قومی دولت لے لٹیروں سے نجات مل چکی ہے۔ اس لیے اب آزادی مارچ کی ضرورت نہیں رہی۔ناموس رسالت کے نام پر چندہ اکٹھا کرنے والے مولانا کی معیشت خطرے میں پڑی ہوئی ہے اور یہی ان کی پریشانی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ آفس میں آج لاہور کے انڈر پاسز کی تزئین و آرائش کے حوالے سے معاہدے کی تقریب ہوئی۔ عثمان بزدار مہمان خصوصی تھے۔ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی لمیٹڈ کے درمیان انڈر پاسز کی بیوٹیفکیشن اور اپ لفٹنگ کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔ معاہدے کے تحت لاہور کے 19 انڈر پاسز کی تزئین نو پی ٹی سی ایل کے تعاون سے کی جائے گی۔ پی ٹی سی ایل انڈر پاسز کی تزئین نو کا کام 90 روز میں مکمل کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ لاہور کے انڈر اسز سے منسوب شخصیات کی قومی خدمات سے نمایاں کیا جائے گا۔ پنجاب کے شہروں کی بیوٹیفکیشن پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے مکمل کریں گے۔وزیراعلیٰ نے وزراء کو اپنے اضلاع میں کھلی کچہریاں لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی وزراء پرائس کنٹرول کے لئے فیلڈ میں نکلیں اورعوام کو ریلیف دیں۔صوبائی وزراء اپنے اضلاع میں انسداد ڈینگی کے حوالے سے بھی باقاعدگی سے اجلاس کریں ۔وزیراعلیٰ نے صوبائی وزراء کو ترقیاتی منصوبوں پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے صوبائی وزراء کو ہسپتالوں،تعلیمی اداروں ،اراضی ریکارڈ سینٹرز،پولیس سٹیشن،جیلوں اوردیگر عوامی مقامات کے دورے کر کے رپورٹ وزیراعلیٰ آفس پیش کرنے کی ہدایت کی۔ عوام کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے کے لئے ہرممکن اقدام کیا جائے گا۔ صوبائی کابینہ کے ارکان اپنے اضلاع میں انتظامیہ کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں۔ ایسی تجاویز بھی پیش کی جائیں جس سے سرکاری وسائل میںمزید بچت ہو اور وزراء صوبے کے عوام کی خدمت کیلئے دن رات ایک کردیں اورعوام کے لئے اپنے دروازے کھلے رکھیں۔ انہوںنے کہاکہ صوبائی وزراء کی کارکردگی کا باقاعدہ جائزہ لیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سے آج ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور ،عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات اورفلاح عامہ کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیاگیا۔وزیراعلیٰ اوروزیراعظم کی معاون خصوصی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کی شدید مذمت کی اورمظلوم کشمیری عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہر فورم پر کشمیر کا مقدمہ کشمیر کا سفیر بن کر موثر انداز میں لڑا ہے۔ مودی سرکارنے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی تمام حدیں عبورکرلی ہیں ۔عالمی برادری کو ظالم کا ہاتھ روکنے کیلئے عملی اقدامات کرنا ہوںگے اوردنیا کوکشمیر کو زمین کا خطہ نہیں بلکہ انسانی مسئلہ سمجھ کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ سردار عثمان بزدارکی زیرصدارت ایک اور اجلاس میں 3 ماہ کے دوران سالانہ ترقیاتی پروگرام اور فارن فنڈڈ پراجیکٹس پر پیشرفت کاتفصیلی جائزہ لیاگیا-وزیراعلی نے بعض محکموں کی جانب سے جاری کردہ فنڈز کا بروقت استعمال نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ فنڈز کا بروقت استعمال ہر قیمت پر مقررہ وقت کے اندر یقینی بنایا جائے-وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ 15اکتوبر تک سکیموں کو منظور کرا کر کام شروع کیاجائے-سکیموں کی منظوری میں سست روی کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ فنڈڈ پراجیکٹس پر کام کی رفتار مزید تیز کی جائے اورغیر ملکی تعاون سے جو منصوبے چل رہے ہیں انہیں بروقت مکمل کیاجائے- ایشوز کو جلد سے جلد حل کر کے آگے کی جانب بڑھا جائے- وزیراعلیٰ نے کہاکہ میں بعض محکموں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں۔