بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، 17نومبر سے پہلے سنائے جانے کا امکان
اسلام آباد+نئی دہلی (سپیشل رپورٹ +نوائے وقت رپورٹ) بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد اور رام جنم بھومی کے درمیان تنازع کے حوالے سے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جس کے حوالے سے امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ فیصلہ 17 نومبر سے قبل سنائے گا۔ بھارتی نشریاتی ادارے ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں قائم 5 رکنی بینچ نے دلائل کو نمٹاتے ہوئے فریقین کو 3 دن کے اندر اپنا تحریری بیان دینے اور تحفظات سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔ واضح رہے کہ یہ بھارت کی تاریخ کا دوسرا طویل ترین کیس ہے جس کی 40 سماعتیں ہوئیں اور آج بھارت کی عدالت عظمیٰ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اس سے قبل طویل ترین مقدمہ 1972 کا کیساونندا بھارتی کیس تھا جہاں 13 ججوں پر مشتمل بینچ نے پارلیمنٹ کی طاقت کے حوالے سے فیصلہ دینے سے قبل مقدمے کی 68دن تک سماعت کی تھی۔ قبل ازیں بابری مسجد سے متعلق کیس کی سماعت پر چیف جسٹس نے بھارتی سپریم کورٹ میں ہندو مہاسبھا پارٹی کی جانب سے دلائل کے لیے مزید مہلت سے متعلق دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’بس بہت ہوگیا‘۔ بھارتی چیف جسٹس دہائیوں سے زیر سماعت اس کیس کے 5 رکنی بینچ کے سربراہ تھے، جس میں اس بات کا فیصلہ ہونا ہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر ہونی چاہئے یا نہیں۔ دوسری جانب مقدمے کی سماعت کے دوران اس وقت ڈرامائی منظر دیکھنے کو ملے جب ہندو مہاسبھا کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے وکیل راجیو دھاون کو نقشہ پیش کیا جسے دھاون نے پھاڑ دیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا کہ سینئر ایڈووکیٹ کو نقشے کے مزید ٹکڑے کردینے چاہئیں جس پر مسلمانوں کے وکیل نے اس کے مزید ٹکڑے کردیئے۔ ان کے اس عمل پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل کے بعد جج واک آؤٹ پر مجبور ہو جائیں گے۔