امریکی مطالبہ مسترد، شام میں آپریشن جاری رہے گا: اردگان
انقرہ (این این آئی + صباح نیوز+انٹرنیشنل ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اردگان نے مشرقی شام میں بڑے پیمانے پر جاری فوجی آپریشن ختم کرنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا۔صدر ارگان نے امریکی صدر ٹرمپ کو واضح جواب دیا ہے کہ شام میں جنگ بندی نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ امریکا کی طرف سے عائد پابندیوں سے خوفزدہ نہیں، کرد جنگجوؤں کیخلاف فوجی کارروائیاں شام میں جاری رہیں گی۔ علاوہ ازیںترک صدر نے شام میں ترک آپریشن پر بات کرنے کیلئے آنیوالے امریکی نائب صدر مائیک پینس اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کے امکان کو رد کردیا۔ صدر اردگان کا کہنا تھا کہ میں اپنے مؤقف پر کھڑا ہوں، ان لوگوں سے ملاقات نہیں کرونگا۔ ترکی کے ایوان صدر میں مواصلات کے ڈائریکٹر فخرالدین الٹن نے بتایا کہ ہم دنیا بھر میں دہشتگروں اور داعش کیخلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ چاہے دنیا ہماری حمایت کرے یا مخالفت کرے، ہمیں اس کی کوئی پروا نہیں۔ شام میں روس کے مندوب الیگزینڈر لورنیٹینوف نے شمال مشرقی شام میں ترک حملے کوناقابل قبول قرار دیا ہے۔ دوسری جانب سپین اور کینیڈا نے ترکی کو اسلحہ اور فوجی سازوسامان کی برآمدات بند کردی ہیں۔اس نے یہ فیصلہ ترکی کی شام کے شمال مشرقی علاقے میں کردوں کے زیر قیادت فورسز کیخلاف فوجی کارروائی کے ردعمل میں کیا ہے۔ اس سے پہلے دو اور یورپی ملک فرانس اور جرمنی نے بھی ترکی کو فوجی سازو سامان برآمد نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس سے علاقائی استحکام خطرے سے دوچار ہوگیا ہے ، مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہو اہے اور شام کی علاقائی سالمیت کو بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ ترکی کے ساتھ اسلحہ کا نیا معاہدہ عارضی طورپر معطل کر دیا گیا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق ترکی میں پڑے امریکہ کے 50 ایٹم بم دونوں ممالک میں کشیدگی کی اصل وجہ ہیں۔