اردگان سے ملاقات: ترکی نے شام میں آپریشن 5 روز کیلئے روک دیا، امریکی نائب صدر
واشنگٹن، انقرہ (نوائے وقت رپورٹ، بی بی سی) ترکی اور امریکہ کے درمیان شام میں کردوں کے خلاف جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا جس کے بعد ترکی نے شام میں عارضی طور پر سیز فائر کا اعلان کرتے ہوئے کردوں کو نکلنے کے لیے پانچ دن کی مہلت دے دی۔ جنگ بندی کے حوالے سے امریکہ کے نائب صدر مائیک پنس ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کرنے انقرہ پہنچے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیغام پہنچایا، ان کے ساتھ وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی موجود تھے۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی جس میں مائیک پنس نے بتایا کہ امریکہ اور ترکی کے درمیان بات چیت کے بعد ترکی نے کردوں کے خلاف آپریشن عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ 120 گھنٹے کی جنگ بندی کے دوران امریکہ کردوں کے زیر نگرانی افواج کو اس علاقے سے باہر نکالنے میں مدد کرے گا جسے ترکی لاکھوں پناہ گزینوں کے لیے محفوظ زون بنانا چاہتا ہے اور یہ ترک سرحد کے پاس قائم کیا جائے گا۔ مائیک پنس نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے کے بعد اب ترکی پر مزید پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی، ترکی اور امریکہ دونوں داعش کے خلاف متحد ہیں۔ ترکی اور امریکہ کے درمیان شام پر مذاکرات رنگ لے آئے۔ ترکی نے شام میں عسکری کارروائیاں روکنے پر رضامندی ظاہر کردی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ترکی سے اچھی خبر کی تصدیق کر دی۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ترک صدر طیب اردگان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ترک صدر کے اس فیصلے سے لاکھوں جانیں بچیں گی۔ امریکی نائب صدر مائیک پنس نے شام میں فوجی آپریشن روکنے کی تصدیق کروائی۔ نائب صدر نے کہا کہ ترکی شام میں کرد ملیشیا کیخلاف آپریشن روکنے پر رضامند ہوگیا۔ ترکی شمالی شام میں کرد جنگجوئوں کے انخلاء کے بعد آپریشن مکمل طور پر روک دے گا۔ ماضی میں ساتھ دینے پر امریکہ کرد اتحادیوں کا شکرگزار ہے۔ شمالی شام میں مکمل جنگ بندی کے بعد امریکہ ترکی پر سے پابندیاں اٹھا لے گا ۔ کرد باغی ملیشیا سیف زون کو مکمل خالی کردیں گے۔ ترک وزیر خارجہ نے بھی شام میں فوجی آپریشن روکنے کی تصدیق کردی۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ختم نہیں کررہے بلکہ عارضی طور پر روک رہے ہیں۔ ترکی کا آپریشن روکنا جنگ بندی نہیں جنگ بندی دو قانونی فریقین کے درمیان ہوتی ہے۔ ترکی شمالی شام میں کرد ملیشیا کے انخلاء کے بعد ہی آپریشن روکے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کو شام میں حملوں سے متعلق 9 اکتوبر کو لکھے گئے غیر معمولی خط میں خبردار کیا تھا کہ ’ بے وقوف نہیں بنیں۔ اگر کچھ اچھا نہ ہوا تو تاریخ آپ کو شیطان کے طور پر دیکھے گی۔ قبل ازیں شام سے امریکی فوج کی واپسی پر مذمتی قرارداد ایوان نمائندگان میں بھاری اکثریت سے منظور کر لی گئی تھی۔ قرارداد میں شام میں ترک فوجی کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ سپیکر نینسی پلوسی نے کہا ایوان میں منظور قراراداد نے ٹرمپ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کے 129 اراکین نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ قرارداد کے حق میں 354 جبکہ مخالت میں 60 ووٹ پڑے۔ 129 ری پبلکن اراکین نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالے۔ صدارتی ذرائع کے مطابق ردعمل میں صدر اردگان نے خط موصول کیا۔ اسے مکمل طور پر رد کر دیا اور اسے کچرے دان میں پھینک دیا تھا۔