رحمن ملک کا شاہ محمود کو خط، بھارت کیخلاف اقوام متحدہ میں جانے کا مطالبہ
اسلام آباد (نیوز رپورٹر) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چئیرمین سینیٹر رحمان ملک نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی پر بھارت کیخلاف اقوام متحدہ میں جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ انہوں نے وزیر خارجہ کو لکھے گئے ایک خط میں کیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بھارت مسلسل ٹروس، شملہ اور خط و فائربندی کے دیگر معاہدات کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انہوں نے خط میں کہا کہ ٹروس معاہدہ پر اقوام متحدہ کی زیرنگرانی 1949 میں دونوں ممالک نے دستخط کئے تھے۔ بھارتی افواج لائن آف کنٹرول پر بیگناہ عام شہریوں پر بلااشتعال فائرنگ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج کی فائرنگ کے نتیجے میں جون 2017 تک 832 بیگناہ شہری شہید ہوئے، 300 سے زائد افراد شدید زخمی اور 3300 گھر تباہ ہوئے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بھارتی افواج کی ہٹ دھرمی و شر انگیزی کی وجہ سے لائن آف کنٹرول پر 5لاکھ شہریوں کی زندگی خطرے میں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت کے طرف سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کیخلاف پاکستان اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل میں جائے اور پاکستان اقوام متحدہ سے بھارت کیطرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں پر تفتیشی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرے۔انہوں نے خط میں کہا کہ حکومت پاکستان اقوام متحدہ سے لائن آف کنٹرول پر فوجی مبصرین کی تعداد بڑھانے کا مطالبہ کرے۔حکومت بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں جانی و مالی نقصانات پر بھارت کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں درج کرے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ بھارت کو فائربندی معاہدوں پر عمل کرنے کا پابند کرے۔ شہدا کارساز کو زبردست خراج تحسین ، بہادر شہیدائ، انکے اہل و عیال کو سلام پیش کرتا ہوں،سینیٹر رحمان ملک سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چئیرمین سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ سانحہ کارساز کا درد ہمارے سینوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا، 18 اکتوبر پاکستانی تاریخ کا ایک پر درد اور پر غم دن ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میں آج کے دن شہدا کارساز کو زبردست خراج تحسین ، بہادر شہیداء اور انکے اہل و عیال کو سلام پیش کرتا ہوں۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ کارساز میں ساتھیوں کے گرے ہوئے پامال لاشوں کا پرآشوب منظر آج بھی آنکھوں کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا ظلم، ستم اور گری ہوئی لاشیں محترمہ بینظیر بھٹو شہید و بہادر جیالوں کے حوصلے پست نہیں کر سکا۔ زندگی کو لاحق خطرات، دھمکیاں اور بم دھماکے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو اپنے کارکنوں سے دور نہ کر سکے۔