مقبوضہ کشمیر: کشمیریوں کا کرفیو توڑ کر اقوام متحدہ دفتر کی جانب مارچ، جاوید میر گرفتار
سرینگر (اے پی پی + اے این این + نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر میں مسلسل لاک ڈائون سے نظام زندگی مفلوج رہا۔ ہزاروں کشمیریوں نے کرفیو توڑ کر اقوام متحدہ دفتر مارچ کیا۔ بھارتی فوج نے کشمیریوں کو پھر نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا اور مساجد کو تالے لگا دیئے۔ احتجاجی مارچ روکنے کیلئے بھارتی فوج کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔ بھارتی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے حریت رہنماء جاوید احمد میر کو سرینگر سے گرفتار کرلیا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سی بی آئی نے جاوید احمد میر کو سرینگر میں ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا اور وادی کشمیر سے باہر منتقل کردیا۔ سی بی آئی نے انہیں 25جنوری 1990کو سرینگر کے نواح میں ایک حملے میں بھارتی فضائیہ کے اہلکاروں کے قتل سے متعلق ایک جھوٹے مقدمے میں حراست میں لیا ہے۔ کشمیرمیں اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوںمیں جمعہ کو مسلسل 75 ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرے اورانٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسز کی معطلی کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج رہا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطا بق دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں ۔ سڑکوں پر نجی گاڑیاں تو چل رہی ہیں تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوںکو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دکانیں صرف صبح اورشام کے وقت چند گھنٹوں کیلئے کھولی جاتی ہیں تاکہ لوگ ضرورت کی چیزیں خرید سکیں۔ طلباء غیر یقینی صورتحال اور خوف کے ماحول کی وجہ سے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں نہیں جارہے ہیں۔ سول سیکرٹریٹ اور دربار موو سے منسلک دیگر تمام دفاتر سالانہ دربار موو کی منتقلی کے سلسلے میں 26 اور 28 اکتوبر کو سرینگر میں بند ہونے کے بعد 4 نومبر کو جموں میں دوبارہ کام کاج شروع کریں گے۔ دو مختلف سرکاری سکولز میں 'میک اپ کے ایک علیحدہ مضمون کا آغاز کیا گیا ہے۔ دیگر تمام اسکولز میں یہ مضمون اگلے تعلیمی برس سے مستقل ایک سبجکٹ کی حیثیت سے شروع کیا جائے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کشمیر میں محکمہ تعلیم نے سماگرہ سکشا ابھیان کے تحت بیوٹی اینڈ ویل نس کے نام سے ایک مضمون متعارف کیا ہے جو کہ فی الحال چند ہی سرکاری اسکولز میں پڑھایا جاتا ہے۔جن اسکولز میں یہ مضمون متعارف کیا گیا ہے، ان میں پرگوال ہائر سیکینڈری اسکول بھی شامل ہے جو پاکستان کی سرحد سے محض ایک کلومیٹر دور واقع ہیں۔ نامساعد حالات میں کشمیریو ں نے جذبہ ایثار و ہمدردی اور مہمان نوازی کی قدیم روایت کو برقرار رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مستحقین و مجبور افراد کی مالی معاونت کیلئے بیت المال اور دیگر فلاحی اداروں کو متحرک کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سرینگر کے علاوہ وادی کے بیشتر علاقو میں نئے بیت المال قائم کئے گئے ہیں۔