فضل الرحمن کی ملاقات، 31 اکتوبر کے جلسے میں آئندہ کا لائحہ عمل دینگے: شہباز شریف
لاہور(خصوصی نامہ نگار) شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان آزادی مارچ کے حوالے سے ملاقات ہوئی، شہباز شریف کی رہائش گاہ پر دونوں جماعتوں کے قائدین نے وفود کے ہمراہ آزادی مارچ ،ملکی سیاسی صورتحال پر حکمت عملی تیار کرنے پر بات چیت کی۔ فضل الرحمن کے ساتھ مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا امجد علی خان جبکہ شہبازشریف کے ساتھ احسن اقبال ، امیر مقام، حنیف عباسی، مریم اونگزیب، ملک پرویز اورخرم دستگیر تھے۔ دونوں جماعتوں کے قائدین نے حکومت کو گھر بھیجنے اور نئے عام انتخابات کرنے کے مطالبہ پر اتفاق کیا۔ شہبازشریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر میدان میں حکومت کی کارکردگی صفر ہے، اچھی اور صحت مند حالات میں معیشت اس حکومت کو ملی، لیکن اس حکومت نے پاکستان کو تباہ کر دیا ہے۔عمران خان اپنی ناکامی کا بوجھ اداروں پر ڈالنا چاہتا ہے ۔میں وقت سے پہلے کام کرنے کا عادی ہوں۔اگر شفاف انتخابات ہوئے اور ہمیں موقع ملا تو 6 ماہ میں اسی تباہ معیشت کو مکمل بحال کر کے دکھائیں گے۔ملاقات میں ملکی صورتحال پر بحث کی گئی ، ملکی معیشت بدترین سطح پر ہے ۔سرمایہ کاری ختم ہو چکی ہے، مہنگائی عروج پہ ہے۔ یہ سب کچھ پی ٹی آئی اور عمران خان کی بدترین ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے،اداروں نے عمران خان کی بھرپور سپورٹ کی کہ شاید ملک ترقی کرنا شروع کردے۔اس تاریخی سپورٹ کے باوجود عمران خان بری طرح ناکام ہو چکا ہے ور یہ اپنی ناکامی کا بوجھ اداروں پر ڈالنا چاہتا ہے۔اگر اس طرح کی سپورٹ کسی اور حکومت کو ملتی تو پاکستان ترقی کی طرف گامزن ہوتا۔شہبازشریف نے مذید کہا کہ کراچی سے پشاور تک پوری قوم یکسو ہے ،جلد سے جلد اس حکومت کو گھر جانا چاہئے اور نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔مولانا سے محبت اور احترام کا رشتہ ہے ملکی حالت انتہائی ابتر ہے۔ آزادی مارچ مولانا کرنے جارہے ہیں،نوازشریف کی طرف سے ہدایات ہمیں مل چکی ہیں،31 اکتوبر کو بھرپور جلسہ کریں گے،اور جلسے میں شرکت کریں گے،اگلا لائحہ عمل ہے وہ وہیں پیش کریں گے،31اکتوبر کو اسلام آباد میں پاکستان زندہ کہیں گے۔مسلم لیگ ن اس مارچ کی بھرپور تائید کرتی ہے۔جمعیت علماء اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں ن لیگ اس کے قائد نواز شریف صدر شہباز شریف اور دیگر عمائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آج حتمی طور پر مسلم لیگ ن نے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے،اس مارچ میں مسلم لیگ ن کے تمام لوگ شریک ہونگے اور ہماری قوت میں اضافہ کر رہے ہیں۔تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو ہمارے ساتھ ہیں۔ حکومت ناجائز بوجھ ہے اور نااہل بھی۔27 اکتوبر کشمیریوں سے یکجہتی کا دن ہے، یہ وہ دن ہے جب بھارتی فوجیں ہندوستان میں داخل ہوئیں۔دور دراز سے قافلے 27 اکتوبر کو چلنا شروع ہو جائیں گے اور 31 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔31 اکتوبر کو پوری قوم لاکھوں کی تعداد میں اسلا م آباد میں داخل ہوگی۔حکومت کی گفتگواور لب و لہجہ سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف گالیاں۔ تنقید، گالیاں، اور مذاکرات اکٹھے نہیں ہوتے۔ حکومت پہلے استعفی دے اور گھر جائے پھر بات ہوگی۔