• news

دستور کے تحت حلف لینے والوں پر عوام سے زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے: جسٹس فائز

لاہور (اپنے نامہ نگار سے) سپریم کورٹ کے سینئر جج مسٹر جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ آئین کی بحالی، عدلیہ کی آزادی اور معاشرے کے محکوم طبقوں کے لیے عاصمہ جہانگیر کی خدمات کو فراموش نہیںکیا جا سکتا، ہمارے معاشرے کے ہر دور میں عاصمہ جہانگیر جیسی شخصیت کی اشد ضرورت ہے، عاصمہ جہانگیر انسانی حقوق کی علمبردار اور مشعل راہ تھیں۔ ان خیالات کا اظہارجسٹس گلزار احمدنے گذشتہ روز عاصمہ جہانگیر کی یاد میں انسانی حقوق کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال، سینئر ترین جسٹس مامون الرشید شیخ،لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور چودھری، احسن بھون، اعظم نذیر تارڑ، سپریم کورٹ بارکے سابق صدر کامران مرتضیٰ، سابق جسٹس چودھری رمضان، عابد حسین منٹو، ذوالفقار علی بخاری، یورپین یونین کے سفیر، اینڈرولا کمینارا، اقوام متحدہ انسانی حقوق کے پاکستان کے لیے کوآرڈینیٹرکنوٹ اوسٹلے، برطانوی ہائوس آف لارڈز کے ممبر بار نیز کینڈے سمیت اقوام متحدہ، یورپین یونین، امریکہ، برطانیہ سے سفراء ،ارکان پارلیمنٹرین، قانون دان اور صحافیوں نے تقریب میں شرکت کی۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ پاکستانیوں کے لیے عاصمہ جہانگیر ایک عظیم خاتون تھیں، عاصمہ جہانگیر بڑی شخصیت کی مالک تھیں ایسے لوگ ملک کی ضرورت ہیں ان کا کام جاری رکھا جائے۔ جسٹس مامون الرشید شیخ نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین میں بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں، اقوام متحدہ کو کشمیر اور فلسطین کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ عاصمہ جہانگیر نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا اور بنیادی حقوق کے لیے اہم کردار اداکرتی رہیں ۔ برطانوی ہائوس آف لارڈ ز ہارونیز کینڈے نے کہا کہ قانون کی حکمرانی مستحکم معاشرے کے لیے ضروری ہے، قانون کی حکمرانی قانون کے ذریعے ہونی چاہئے، قانون کو حکمرانی کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہئے، آزاد عدلیہ اور فری میڈیا جمہوریت کے لیے لازم ہے کہ جھوٹی خبروں کی بجائے حقائق پر مبنی خبریں نشر ہونی چاہئیں۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کے پاکستان کے لیے کوارڈینٹر کنوٹ اوسٹلے نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر اقوام متحدہ کو تشویش ہے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند ہونی چاہئیں، انہوں نے عاصمہ جہانگیر کے حوالے سے کہا کہ وہ انسانی حقوق کی علمبردار تھیں، انہیں اقوام متحدہ میں یاد کیا جاتا ہے۔ یورپین یونین کے سفیر اینڈرولا کمینارا نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا سماجی انسانی اور انسانی حقوق کے لیے عاصمہ جہانگیر کی جدوجہد نا قابل فراموش ہیں۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی آواز کو دبا نہیں سکتا، مودی کے کشمیر میں اتحادی محبوبہ مفتی اور فاروق عبداللہ آواز اٹھا رہے ہیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر مرحومہ کی انسانی حقوق کیلئے جدو جہد قابل قدر ہے آپ لوگ سمجھتے ہیں کہ انڈیا صرف ہمیں تنگ کر رہا ہے آپ بھی محفوظ نہیں رہیں گے ۔ آپ کاروبار کررہے ہیں، روزانہ ڈالر گنتے ہیں، کمائیاں کررہے ہیں،مظفر آباد لائن آف کنٹرول سے چالیس کلومیٹر دور اور آپ تو صرف سترہ کلومیٹر دور ہیں،مودی ایک ایک قدم کرکے آگے بڑھ رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئین سے وفاداری ہر شہری کا فرض ہے جو لوگ آئین کے تحت حلف لیتے ہیں ان پر عوام سے زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے ہم لوگوں کو اپنے اسلاف کی قربانیوں کی قدر کرنی چاہیے ہمیں ماضی کو یاد رکھنا چاہیے جس سے سبق حاصل کرتے ہیں ڈکٹیٹروں کی لامتناہی طاقت کے حصول کی خواہش نے قرارداد مقاصد کی خلاف ورزی کی۔ 1973 کا آئین متفقہ طور پر منظور ہوا، ضیاء الحق نے آئین کو معطل کرنے کے بعد 90 دن میں انتخابات کا وعدہ کیا ضیاالحق ہمیشہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی کرتے رہے، سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستانی اور افغان مذہبی، جغرافیائی اور علاقائی لحاظ سے ایک ساتھ جڑے ہوئے ہیںطالبان کے دور میں خواتین کو تعلیم و تدریس کے شعبے میں پیچھے رکھا گیا ہمیں گزشتہ چالیس سال کے حقائق کو سامنے رکھ کر آگے بڑھنا ہے۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ افغانستان کا مسئلہ ایک تنازعہ نہیں بلکہ افغانوں کی نسل کشی چالیس سال سے جاری ہے۔

ای پیپر-دی نیشن