• news

بلوچستان یونیورسٹی سکینڈل، پروفیسر اور وی سی میں الزامات کی جنگ تیز، گرفتاریاں متوقع

کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان یونیورسٹی سکینڈل کی تحقیقات میں تو پیشرفت نہ ہوسکی تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک دوسرے پر الزامات کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ رپورٹ کی روشنی میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں متوقع ہیں۔ تحقیقات کے حوالے سے اراکین بلوچستان اسمبلی پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس 23اکتوبر کو ہوگا۔یونیورسٹی کے پروفیسر فرید اچکزئی نے دعوی کیا کہ وائس چانسلر جاوید اقبال کو 1992 میں بطور لیکچرار غیر ملکی طالبہ کو ہراساں کرنے پر نکالا گیا تھا۔ اس لیے حالیہ سکینڈل کی شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کیلئے وائس چانسلر کا استعفیٰ ضروری ہے۔ فرید اچکزئی کے الزامات کو وائس چانسلر نے جھوٹ کا پلندا قرار دتے ہوئے الزام عائد کیا کہ خود کو پروفیسر ظاہر کرنے والا لیکچرار فراڈ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے جامعہ بلوچستان سکینڈل سے متعلق ایف آئی اے کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ طلبا تنظیمیں ایک ہفتے سے سراپا احتجاج ہیں۔ گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی میں بھی سکینڈل زیر بحث آیا۔ حکومتی ارکان نے شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کروائی۔ دوسری طرف ایف آئی اے کی جانب سے ہراسگی سکینڈل کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہوگئیں۔ ایک خبر ایجنسی کے مطابق رپورٹ 27اکتوبر کو گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان کو پیش کی جائے گی۔ رپورٹ کی روشنی میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں متوقع ہیں۔ تحقیقات کے حوالے سے اراکین بلوچستان اسمبلی پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس 23اکتوبر کو ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن