اشتعال انگیز تقریر، محمد صفدر کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد ‘ جیل بھجوا دیا گیا
لاہور (وقائع نگار خصوصی) مقامی مجسٹریٹ نے اشتعال انگیز تقاریر کرنے کے الزام میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے راہنما کیپٹن ر صفدر کا جسمانی دینے کی استدعا مسترد کر دی۔ جبکہ ملزم کی طرف سے دائر درخواست ضمانت پر 24 اکتوبر کیلئے نوٹس جاری کر دیئے۔ عدالت نے کیپٹن صفدر کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ عدالت نے ملزم کو دوبارہ 5 نومبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ پولیس نے جسمانی ریمانڈ کیلئے روایتی اور عام گرائونڈز پیش کیں۔ جوڈیشل مجسٹریٹ آصف علی رانا نے سماعت کی۔ کیپٹن ر صفدر کو عدالتی وقت ختم ہونے کے 2 گھنٹوں بعد پیش کیا گیا۔ پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ کیپٹن صفدر نے اشتعال انگیز تقاریر کر کے عوام کو حکومت پاکستان کیخلاف اکسایا۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ پہلے مقدمہ 16 ایم پی او کے تحت درج کیا گیا۔ بعد میں اطلاع ملی کی تعزیرات پاکستان کی دفعہ 124 اے اور 506 بھی شامل کی گئی ہے۔ کیا پولیس کے پاس کسی کی کوئی تحریری درخواست موجود ہے؟ کیپٹن ر صفدر کا کسی کالعدم تنظیم کیساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر ڈپٹی کمشنر کوئی آرڈر جاری کرتا تو ملزم کو گرفتار کیا جا سکتا تھا۔ صرف اور صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ملزم نے فاضل جج سے کہا کہ اللہ آپ کو آگے لیکر جائے گا، آپ نے ہائیکورٹ بھی چلانی ہے۔ سپریم کورٹ بھی چلانی ہے۔ میں اس شہر کا ڈی سی رہا ہوں۔ 12 اکتوبر کو آئین ٹوٹا میں نے سروس چھوڑ دی۔ میرے دل کی خواہش ہے اس صوبے کا ایجوکیشن منسٹر بنوں تا کہ بچوں کو ملک کا آئین پڑھائوں۔ انہوں نے مجھے پکڑا اور مجھے کہا کہ چل آ تجھے نواز شریف کیساتھ ملاتے ہیں۔ میں قومی اسمبلی میں ختم نبوت پر تقریریں کرتا رہا ہوں۔ فاضل مجسٹریٹ نے کہا کہ آپ دل سے آقا کریم کیلئے کچھ کر رہے ہیں تو آپ کو کچھ نہیں ہو گا۔