اعتزاز احسن صاحب
"چراغِ شام "جو نم، راکھ ہو نہیں سکتے
اْنہی گلی سے ہیں ہم خاک ہو نہیں سکتے
ہمیں سْنتے ہی نہیں جبکہ روبرو بھی تو ہیں
ایسی محفل ہے کہ غم ناک ہو نہیں سکتے
قفس کیا بھی مجھے اور پھر بجھا ڈالا
اْڑے پھرتے ہیں یاں خم ،طاق ہو نہیں سکتے
ڈاکے ڈلتے ہی گئے ،ہر طرف تھا ہنگامہ
کیسی مجبوری کہ زعم ساکھ ہو نہیں سکتے