خود فریبی
ہر چھ ماہ بعد ملک بھر میں شجر کاری کی مہم بڑے زور شور سے چلائی جاتی ہے۔ مرکزی و صوبائی حکومتیں اور انکے تمام محکمے کچھ ایسا تاثر دیتے ہیں کہ چپے چپے پر پودے گاڑ دیئے گئے ہیں اور دو چار برس میں ہر طرف جنگل لہرا رہے ہونگے۔ 72 برس سے یہ تماشہ جاری ہے مگر وطن عزیز کے جنگلات میں اضافہ کی بجائے بتدریح کمی آ رہی ہے۔ کیونکہ اس حوالے سے ہمارا رویہ سراسر منافقت اور خود فریبی کا ہے۔ ایک بڑا تماشہ تو یہ ہے کہ ایک شخص پودا لگا رہا ہے اور محکمہ بھر کے ماتحت اس کے گرد جمع ہو کر تالیاں بجا رہے ہیں کہ ہمارے صاحب کے ہاتھوں یہ عظیم کارنامہ بخیر و خوبی انجام کو پہنچا۔ یہی نہیں، اس یدھ کی تصویر ہی بنتی ہیں اور اخبارات میں یہ اہتمام چھپوائی جاتی ہیں۔
شجرکاری یوں نہیں ہوتی۔ یہ کوئی دفتری فائل نہیں ہے درخت جذبے سے لگتے ہیں اور ہم اس گویہ نایاب سے عاری ہیں‘ ہم ہتھیلی پر سرسوں جمانا چاہتے ہیں۔ کل کا سودا ہمیں منظور نہیں۔ جب شجرکاری ہماری پرائرٹی ہی نہیں، تو ہر چھ ماہ بعد ڈرامہ رچا کر کیوں بیٹھ جاتے ہیں؟
٭…٭…٭