مودی سے ملاقات: بھارت نواز یورپی ارکان پارلیمنٹ کا وفد آج مقبوضہ کشمیر جائیگا
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے جو دہشت گردی کو سپانسر اور سپورٹ کرتے ہیں ان کے خلاف فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔بھارت نواز یورپی یونین کے 28 ارکان پارلیمنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے مودی نے کہا دہشت گردی کیخلاف لڑنے کیلئے عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کسی ملک کا نام لئے بغیر مودی نے کہا انتہاپسندی جمہوری معاشروں جیسے بھارت اور یورپ کیلئے خطرہ ہے۔ذرئع کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر اجیت اوول نے جموں و کشمیر کی صورتحال پر وفد کو بریفنگ دی۔ مودی نے دوطرفہ تعلقات کو سراہتے کہا یورپی ممالک سے سٹریٹجک پارٹنر شپ آج آزمائش کے وقت بہت اہم یورپ تجارتی شراکت دار ہے۔ کاروبار آسان بنانے والے ممالک میں رینگ میں 142 سے 63ویں نمبر پر آنا بڑی کامیابی ہے۔ ماحول کے تحفظ کے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔ یورپی وفد نائب صدر ایم ونیکا تارڑ سے بھی ملا۔ وقفہ 370 کے خاتمہ پر وضاحت دی گئی۔ وفد آج مقبوضہ کشمیر جائے گا، زمینی حقائق کا جائزہ لے گا ۔ کشمیریو ںسے بات ہوگی۔ وفد ہر ایک کیلئے امن اور حالات معمول پر چاہتا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا ڈاکٹروں، میڈیا نمائندوں اور سول سوسائٹی ارکان سے بھی ملاقات کی اجازت دینی چاہئے۔
جدہ (بی بی سی، انٹرنیشنل ڈیسک) نریندر مودی دو روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے۔ آج شاہ سلمان اور فرمانروا محمد بن سلمان سے ملاقاتیں، سرکاری کاموں کیلئے سرکاری فنڈ ایجنسی ’’سوورن ویلتھ فنڈ‘‘ کی طرف سے منعقد فیوچر انویسٹمنٹ انیشے ٹو فورم سے خطاب کریں گے۔ عالمی معیشت کافی کمزور ہو گئی ہے۔ انڈیا کی مغربی ممالک سے سرمایہ کاری کی توقعات پوری نہیں ہو رہیں۔ انڈیا شمال اور جنوب کے درمیان ایک تجارتی راہداری بنانے والا ہے، جس کے ساتھ سمارٹ سِٹیز اور صنعتی شہروں کے منصوبے بھی ہیں۔ ان تمام منصوبوں میں بھی سعودی عرب کا نمایاں کردار ہے۔دوسری جانب ایران سے انڈیا آنے والا تیل بند ہو گیا ہے اور اس لیے انڈیا کو سعودی عرب اور عراق سے تیل لینا پڑ رہا ہے۔ انڈیا اور سعودی عرب کا ایک دوسرے پر انحصار کافی بڑھ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کبھی پاکستان کی مکمل حمایت کرنے والا سعودی عرب اب انڈیا کے قریب آ رہا ہے۔ اس کی ایک اور وجہ اس کی 2008 کی ’لْک ایسٹ‘ کی پالیسی بھی ہے۔ انڈیا اور سعودی عرب کے مذاکرات میں شدت پسندی بھی ایک اہم موضوع ہوگا۔ انڈیا چاہتا ہے کہ شدت پسندی پر ایک بین الاقوامی کانفرنس بلائی جائے جس میں تمام ممالک مل کر منصوبہ بندی کریں۔ سول ایوی ایشن ، سکیورٹی کے معاملات، سٹریٹجک کونسل کا قیام، دفاع، توانائی، انفراسٹرکچر کے شعبوں میں 12 معاہدے ہونے کا امکان ہے۔