دوسروں کیلئے قانون بنائے جاتے خود پر لاگو ہوں تو کہتے ہیں ختم ہونا چاہئے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے یوٹیلیٹی سٹورز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں مبینہ کرپشن کے ملزم شوکت اللہ خان کی بریت کے خلاف نیب اپیل خار ج کرتے ہوئے کہاہے کہ اس معاملہ میں قانون کے مطابق اگر کوئی اور فورم تحقیقات کرنا چاہے تو عدالتی فیصلے اس کے راستہ میں رکاوٹ نہیں ہوں گے ۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 1991ء سے 96 کے دوران جرم ہوا جرم کے وقت نیب کا وجود ہی نہیں تھا کسی ملزم کو جرم کے بعد بننے والے قانون پر ٹرائل کیسے کیا جا سکتا ہے؟ یہ نہیں کہہ رہے کہ ملزم نے کوئی جرم نہیں کیا لیکن جرم کے وقت جو قانون ہو گا وہی لاگو ہو گا جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر عمران الحق نے کہا کہ کیس میں کارروائی کو سپریم کورٹ کے ایک کیس کے فیصلے کے تناظر میں دیکھا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہاکبھی قانون بنائے جاتے کبھی ختم کر دیا جاتا ہے دوسروں کیلئے قانون بنائے جاتے ہیں لیکن جب وہی قانون خود پر لاگو ہوتا ہے تو کہتے ختم ہونا چاہیے جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کیس میں مناسب فورم پر کارروائی ہو سکتی ہے تاہم عدالتی فیصلے راستے میں آئیں گے جس پر چیف جسٹس نے کہا کیا نیب چاہتا ہے30 سال پرانا کیس کھولا جائے لیکن اگر کوئی دوسرا قانون لاگو ہو سکتا ہے کریں احتساب عدالت نے اسی وجہ سے ملزموں کیلئے بری کرنے کا نام نہیں لکھا جس پر عدالت نے فیصلہ دیا کہ پراسیکوشن احتساب عدالت کے فیصلے سے فائدہ اٹھا سکتی ہے اس کے لئے کیس کی دوبارہ تحقیقات میں ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلے رکاوٹ نہیں ہوں گے۔ ملزموں کیخلاف اس وقت کے قانون کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔