• news
  • image

ڈیکلیریشن آف انڈلیجنس ورسس اور ٹریفک چالان

مکرمی! عیسائی دور حکمرانی میں پاپائے روم کا انسانی حقوق کا غیر فطری ضابطہ حیات جس کے تحت مذہبی پرچار کیلئے جواں لڑکیوں کے لئے شادی ممنوع تھی رہائش پوپ ہوسٹل میں ضروری کم عمر گورے کو عمر رسیدہ کالے پر ترجیح، گناہ ، غلطی اور چوری میں مبتلا شخص پوپ کے پاس پانچ روپے بطور جرمانہ جمع کرا کر ڈیکلیریشن آف انڈلیجنس (معافی نامہ) حاصل کرے جس کے لندن یونیورسٹی کے پروفیسر کنگ مارٹن لوتھر نے پورپ کے خلاف غیر فطری انسانی حقوق کے نفاذ پر سخت احتجاج کیا۔ کہا کہ جوان لڑکیاں مذہبی پرچار سے پہلے شادی کریں اور پوپ ہوسٹل کی بجائے اپنے خاوندوں کے پاس رہیں۔ گناہ پر توبہ غلطی پر معافی اور چوری متاثرہ شخص کو واپس کریں جس پر معافی نامہ اور رقم جمع ہونا بند ہو گئی۔ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒؓ کے وزیر خزانہ نے گزارش کی کہ امیرالمومنین اسلام میں داخلہ پر پابندی لگا د یں کیونکہ زیادہ لوگ مسلمان ہو رہے ہیں اور خراج رقم نہ آنے سے خزانہ خالی ہو گیا ہے تو انہوں نے فرمایا میں امیر المومنین ہوں ٹیکس کلکٹر نہیں ایسا لغو حکم نہیں دے سکتا۔ سفید پوش لوگوں کے تمام کاموں کے لئے کل اثاثہ صرف ایک موٹر سائیکل تھی جو متعدد چالانوں کی بدبختی کی بھینٹ چڑھ چکی ہے۔ ریاست مدینہ میں وارڈن ٹریفک کنٹرول کم اور لاکھوں روزمرہ چالان دھڑا دھڑ کاٹنے میں مصروف اور مجرموں کو بھاری جرمانہ کی ادائیگی پر فوری رہائی کے احکامات سے اربوں روپے قومی خزانے میں جمع کروا کر ادارے داد وصول کر رہے ہیں لہٰذا ! ہمارے مقتدر پالیسی ساز اداروں کی اصلاحی توجہ کے لئے نبیﷺ محتشم کا فرماں کہ (بھلائی صرف سیدھے راستے سے آتی ہے چور دروازے سے کبھی نہیں) لمحہ فکریہ ہے۔ (محمد اسحاق مغلپورہ)

epaper

ای پیپر-دی نیشن