• news
  • image

مؤثر شجر کاری ۔ کیسے؟

شجرکاری کی سرکاری مہم کی حیثیت محض سمبالک ہے۔ جس میں سیاست چلتی ہے۔ راقم عینی شاہد ہے کہ پہلے والوں کے لگائے پودے آنے والوں نے اس لیے اکھاڑ پھینکے کہ وہ ان کے نام کی تختی سے الرجک تھے۔ بالکل ویسے ہی جیسے وزیر شذیر ترقیاتی سکیموں پر نصب حریفوں کے ناموں کی تختیاں اکھاڑ پھینکتے ہیں۔ سو شجرہ کاری ایک سیاسی عمل نہیں۔ اسے اگر واقعی کامیاب بنانا ہے تو اس میں کاشتکاروں کو شامل کرنا ہو گا۔ کسی بھی فصل کو ڈسٹرب کئے بغیر ایک ایکڑ میں 300 درخت بخوبی لگائے جا سکتے ہیں۔ ہر درخت کا درمیانی فاصلہ 12 فٹ ہو گا جس سے زرعی مشینری کا گزر بہ آسانی ہو سکتا ہے۔ جناب وزیر اعظم! جہاں اور بہت کچھ کیا ، یہ بھی کر دیکھئے، یقین مانیئے دس بلین درختوں کی ٹارگٹ تو ایسی ایک مد سے پورا ہو سکتا ہے۔ جنہیں الگ سے پانی کی ضرورت ہو گی اور نہ نگہداشت کی اور محض فصل کے طفیلی ہونگے۔ البتہ کاشتکار کو موٹی ویٹ کرنا ہو گا اور کچھ انسینٹو بھی۔ متعلقہ ضلعی محکمے ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں یہ معجزہ برپا کرنے کی یقینی صلاحیت رکھتے ہیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن