• news

فضل الرحمن کی رہائشگاہ پر اپوزیشن قائدین کا اجلاس، آئندہ کے لائحہ عمل پر غور

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) مولانا فضل الرحمن کی طرف سے وزیراعظم کو کل تک استعفے کی ڈیڈ لائن دینے کے بعد اپوزیشن رہنمائوں کا اجلاس مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر ہوا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں مولانا فضل الرحمن، بلاول بھٹو زرداری، محمود اچکزئی، احسن اقبال، خواجہ آصف، میاں افتخار، آفتاب شیرپائو، اویس نورانی، راجہ پرویز اشرف اور دیگر رہنما اجلاس میں موجود تھے۔ اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے امیر مولانا فضل الرحمن نے آزادی مارچ میں حکومت کو دو دن کی مہلت دینے کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے کیے ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو ٹیلیفون کیا ہے اور انہیں دعوت دی ہے کہ اجلاس میں شرکت کریں جس کے جواب میں پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے دعوت قبول کر لی۔ بلاول بھٹو زرداری کے بعد جے یو آئی ف کے امیر نے مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہبازشریف سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم دونوں کے درمیان رابطہ نہ ہو سکا جس کے بعد مولانا نے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ ذرائع کے مطابق دونوں بڑی جماعتوں کو ٹیلیفون کرنے کے بعد مولانا فضل الرحمن نے اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی، جماعت اہلحدیث کے سربراہ سینیٹر ساجد میر، شاہ اویس نورانی، پختونخواہ ملی پارٹی کے محمود خان اچکزئی، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک اور پیپلز پارٹی شیر پاؤ گروپ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب خان شیر پاؤ سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایک دو روز میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ دھاندلی زدہ حکومت فوری طور پر مستعفی ہو۔ ہم تصادم نہیں چاہتے۔ اسلام آباد میں عوام اتنی بڑی تعداد میں آنے پر تاثرات کیلئے ہماری ملاقات تھی۔ سب نے اس کامیاب ترین آزادی مارچ پر خوشی کا اظہار کیا اور مبارکباد دی ۔ میرا موقف اکیلے کا موقف نہیں تمام اپوزیشن کا موقف ہے۔ آج ہماری رہبر کمیٹی کا اجلاس ہے۔ آئندہ کا لائحہ عمل مشاورت سے طے کریں گے۔ اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں دھاندلی زدہ حکومت کو گھر جانا پڑے گا۔ رہبر کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے ہونگے۔

ای پیپر-دی نیشن