منی لانڈرنگ، دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق پاکستان کے اقدامات نا کافی ہیں: امریکہ
واشنگٹن(این این آئی) امریکا نے پاکستان منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے اقدامات کو ناکافی قرار دے کر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔ محکمہ خارجہ نے کہا کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لیے عالمی معیارات پر عمل پیرا ہے اور منی لانڈرنگ کو جرم میں بھی قرار دے چکا ہے لیکن اس کے اقدامات تاحال غیر متوازن ہیں۔ دہشت گردی سے متعلق امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں گزشتہ برس کے دوران عالمی دہشت گردی سے متعلق امریکا کے سرکاری جائزے کی نمائندگی کرتی ۔ رپورٹ میں کہا گیا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے علاقائی طور پر منسلک ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کا رکن ہونے کی حیثیت سے پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے طے کردہ معیار پر پورا اترنے کی سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔ اس میں کہا گیا' تاہم حکومت کالعدم تنظیم لشکر طیبہ اور جیش محمد کو پاکستان میں پیسہ جمع کرنے، لوگوں کو بھرتی کرنے اور ان کی تربیت سے نمایاں حد تک روکنے میں ناکام ہوگئی اور کالعدم تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ تنظیموں کے امیدواروں کو جولائی میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی۔ رپورٹ میں یہ شکوہ بھی کیا گیا کہ پاکستانی حکومت نے افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان سیاسی مفاہمت کی حمایت کی لیکن ' اسلام آباد نے پاکستان میں موجود طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم نہیں کیا اور افغانستان میں امریکی اور افغان فورسز کے لیے خطرہ بننے سے نہیں روکا'۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی مذکورہ رپورٹ سال 2018 میں ہونے والی پیش رفت پر مبنی ہے اس میں گزشتہ 10 ماہ کے دوران پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے سے متعلق کیے جانے والے اقدامات شامل نہیں ہیں۔