• news

25کروڑ کی گرانٹ کے باوجود چھوٹے اضلاع کی ماتحت عدالتوں میں جنریٹر نصب نہ ہوسکے

لاہور(ایف ایچ شہزاد سے) پنجاب کے بیشتر شہروں کی ماتحت عدالتوں میں جنریٹرز کی تنصیب کا منصوبہ التواء کا شکار ہے۔ تقریبا چار سال پہلے ہائی کورٹ سے مذکورہ منصوبے کیلئے25کروڑ کی خصوصی گرانٹ منظور کئے جانے کے باوجو منصوبے کی تکمیل نہیں ہوئی۔ صوبائی دارالحکومت سمیت بڑے اضلاع کی ماتحت عدالتوں میں جنریٹرز کی تنصیب ہوئی۔ مگر چھوٹے شہروں میںاب بھی لوڈ شیڈنگ یا بجلی فیل ہونے کی صورت میں مقدمات متاثر ہوتے ہیں۔ جس کے باعث جوڈیشل پالیسی میں زیر التواء مقدمات کو نمٹانے کیلئے متعین ہدف کے حصول میںمشکل کا سامنا رہتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں پنجاب کے 36 اضلاع کی ماتحت عدالتوںمیں لوڈشیڈنگ یا بجلی فیل ہونے کے باعث تقریباً 2لاکھ سے زائد مقدمات کی سماعت متاثرہوئی۔ اعلیٰ عدلیہ کو بھجوائی گئی رپورٹ میں واضح بتا دیا گیا ہے کہ ماتحت عدلیہ کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنی قرار دینے یا اس بارے متبادل انتظام کے بغیر مقررہ مدت میں زیر التواء مقدمات نمٹانے کا ہدف حاصل کرنا ممکن نہیں۔ تفصیلات کے مطابق اب بھی پنجاب کے چھوٹے شہروں میں محدود لوڈ شیڈنگ کے باعث عدالتی اوقات کار کے دو سے تین گھنٹے ضائع ہو جاتے ہیں۔ جبکہ کسی ہنگامی حالات اور تنصیب و مرمت کے کاموں کے باعث بجلی بند ہونے سے بھی مقدمات کی سماعت متاثر ہوتی ہے۔ لوڈشیڈنگ کے متبادل انتظامات نہ ہونے کے باعث متاثرہ شہروں کی ضلعی عدالتوں کے گرائونڈ فلورز کے کمرے مکمل تاریکی میں ڈوب جاتے ہیں۔ جبکہ دیگر فلورز پر بھی ناکافی روشنی جوڈیشل افسروں کو سماعت موخر کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ چھوٹے شہروں کی عدالتوں میں فاضل ججز موم بتی کی روشنی میں سٹینو گرافرز کو آرڈرز لکھوا بھی دیں تو وہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بروقت ٹائپ نہیں ہو پاتے جس کی وجہ سے ایک طرف سائلین کو اپیلیں اور اجراء سمیت دیگر قانونی کارروائی میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ عدالتی اہلکار بھی دیر تک کام کرنے پر مجبور ہیں۔ لوڈشیڈنگ کے دوران مثل معائنہ، حصول نقل، سمن و نوٹسز کے اجراء اور دیگر کارروائی کیلئے سائلین کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نقل برانچ کی مشینیں بندہونے سے احاطہ عدالت میں جنریٹر پر چلنے والی فوٹو کاپی مشینوں پر ایک کاپی کیلئے تین روپے وصول کئے جاتے ہیں۔ کچہریوں میں ریمانڈ اور ضمانت کیلئے آئے ہوئے قیدیوں کو گھنٹوں پولیس وین اور بخشی خانوں میں بند رہنا پڑتا ہے۔ باری نہ آنے پر درجنوں مقدمات کی سماعت کسی کارروائی کے بغیر ملتوی کرنا پڑتی ہے۔ صوبائی دارالحکومت کی بیشتر ضلعی عدالتوں میں متبادل نظام موجود ہے۔ متعدد بار پنجاب کی ضلعی عدالتوں کو ہائی کورٹ کی طرح ڈبل کنکشن، جنریٹرز کی فراہمی اور یو پی ایس کی تنصیب کے منصوبے شروع کرنے کی بات ہوئی مگر مختلف وجوہات کی بناء پر ان پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ عدالتوں کو لوڈشیڈنگ سے مستثنی قرار دلوانے کیلئے درخواست بھی زیر سماعت ہے۔ وکلاء اور سائلین کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر کی ضلعی عدالتوں میں بجلی کے متبادل نظام کی فراہمی کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل ہونا چاہئیے۔

ای پیپر-دی نیشن