بدعنوان عناصر، عدالتی مفروروں‘ اشتہاریوں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ترجیح ہے: جاوید اقبال
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس ر جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوان عناصر، عدالتی مفروروں اور اشتہاریوں کو آہنی ہاتھوں کے ساتھ پکڑنا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید تکنیکوں کو بروئے کار لاتے ہوئے سائنسی بنیادوں پر ہائوسنگ و کوآپریٹو سوسائٹیوں کی طرف سے عوام کے ساتھ دھوکہ دہی، مالیاتی فراڈ کرنے والی کمپنیوں، بنک فراڈ، جان بوجھ کر بنکوں کے قرضوں کی نادہندگی، اختیارات کے ناجائز استعمال، منی لانڈرنگ اور ریاستی فنڈز میں خورد برد جیسے وائٹ کالر ،میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی سب سے بڑی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی بڑی کامیابیوں میں غیر قانونی طور پر عوام الناس سے لوٹی ہوئی 342 ارب روپے سے زائد کی رقوم کی وصولی ہے جسے قومی خزانہ میں جمع کرا دیا گیا ہے اور اس میں نیب افسران نے ایک پائی بھی نہیں لی۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے کام کے بوجھ کی درجہ بندی کرتے ہوئے موضوع اور موثر تیز رفتار کیسز کو نمٹانے کی مدت زیادہ سے زیادہ 10 ماہ مقرر کر رکھی ہے جس میں شکایت کی تصدیق سے انکوائری، تفتیش اور احتساب عدالت میں ریفرنس بجھوانے کا عمل شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے شکایات کی تصدیق، انکوائری اور تفتیش کے عمل کا بھی آغاز کیا ہے جس کیلئے احتساب سب کیلئے کی پالیسی کو اختیار کرتے ہوئے مبینہ بدعنوانی کے الزامات اور بدعنوان عوامل کی بلا تفریق تفتیش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلا تفریق کارروائیوں اور طاقت ور کے خلاف نمایاں اور بلا امتیاز کارروائیوں سے نیب کے وقار میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ نیب نے بدعنوان عناصر کو ہاتھ ڈالا اور لوٹی ہوئی دولت وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی۔ نیب نے عددی درجہ بندی کا ایک نظام متعارف کرایا ہے تاکہ نیب کے افسران اور عملہ کی کاکردگی کو مزید بہتر بنایا جاسکے اور اس کا جائزہ لیا جاسکے اس درجہ بندی کے نظام کے تحت نیب کے علاقائی بیورو کی کارکردگی کا جائزہ لیا جارہا ہے اور انہیں سالانہ بنیادوں پر ایک طریقہ کار فراہم کرکے اس کے مطابق یہ جائزہ لیا جاتا ہے۔ نیب نے اپنی پہلی جدید طرز کی فرانزنگ سائنس لیبارٹری نیب راولپنڈی میں قائم کررکھی ہے جس سے ڈیجیٹل فرانزکس، سوالیہ دستاویزات اور فنگز پرنٹ کے تجزیے کرنے میں سہولت ملتی ہے۔