• news

تیزگام حادثہ سکیورٹی سے متعلق غفلت کے باعث ہوا‘ ریلوے حکام کا اعتراف

لاہور (نوائے وقت رپورٹ + اے پی پی) پاکستان ریلویز کے سی ای او اعجاز احمد بوریرو نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ تیزگام ایکسپریس حادثہ اہلکاروں کی جانب سے سکیورٹی سے متعلق غفلت کا نتیجہ ہے۔ ایک انگریزی جریدہ سیبات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا 'یہ حقیقت ہے کہ مسافروں کی سکیورٹی اور حفاظت سے متعلق سنجیدہ قسم کی غفلتوں کی وجہ سے اتنا بڑا سانحہ پیش آیا ہے اور ان اہلکاروں کو بخشا نہیں جائے گا جو اس حادثے کے لیے ذمہ دار ہیں'۔ ریلوے کے ایک اور عہدیدار نے اخبار کو بتایا کہ سٹیشنوں اور ٹرینوں پر تعنیات اہلکار اگر ریلوے کے قوانین اور ایس او پیز ( سٹینڈرڈ آپریشن پروسیجرز) کے مطابق اپنے فرائض انجام دیتے تو تیزگام ایکسپریس جیسے سانحہ کو ٹالا جاسکتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سنجیدہ قسم کے انتظامی، آپریشنل اور سکیورٹی سے متعلق غفلتوں کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا ہے کیونکہ جن اہلکاروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوانین کے تحت اپنے فرائض انجام دیں وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تیزگام حادثے کی وجہ سے آٹھ ٹرینیں چار سے سات گھنٹوں تک مختلف سٹیشنوں پر رکی رہیں۔ ریلوے کے ایک اہلکار نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ٹرین میں گیس کے چولہے اور سلنڈر لے جانے والے مسافر بھی غلطی پر تھے اور وہ اہلکار بھی جنہوں نے سٹیشن میں داخل ہوتے وقت ان افراد کے سامان کی تلاشی نہیں لی اور انہیں خطرناک سازو سامان کے ساتھ سفر کرنے دیا۔ دریں اثناء سانحہ تیزگام میں میاں بیوی سمیت 9متاثرہ بدستور شیخ زید ہسپتال میں زیر علاج ایک کی حالت نازک ہے۔ ان متاثرہ مسافروں میں جہلم سے تعلق رکھنے والے میاں بیوی شاہد عمران اور روبینہ شاہد، رحیم یارخان سے تعلق رکھنے والا شکیل احمد، میر پور خاص سے تعلق رکھنے والے محمد حسین،عمر، رانجھو ،عبدالمعین، عبدالرحمن اور صادق آبادکارہائشی شیر محمد شامل ہیں۔ ان 9زخمی ہونے والے مریضوں میں سے8کی حالت خطرے سے باہر جبکہ ایک کی حالت تشویشناک بیان کی جارہی ہے۔ سانحہ تیزگام میں شناخت ہوجانے والے5 مسافروں کی نعشوں کو ورثاء کے حوالے کردیا گیا، 4 آبائی علاقہ روانہ، ایک کے ورثاء کی تلاش جاری ہے۔ شناخت ہو جانے والوں میں سیٹلائٹ ٹائون میر پور خاص کارہائشی محمدعرفان، طاہر یوسف، آفتاب اسلم ،محمد عمران اور یاسر شامل ہیں۔ 4نعشوں کے ورثاء کے حوالے کرنے کے بعد تدفین کیلئے آبائی علاقہ میر پور خاص روانہ کردیا گیا جبکہ ایک کے ورثاء کی تلاش بدستور کی جارہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن