اے پی سی میں احتجاجی جاری رکھنے کا فیصلہ، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی دھرنا ’’ چوک ‘‘ منتقل کرنے کی مخالف
اسلام آباد (محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں نے آزادی مارچ کے مطالبات کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم دو بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے دھرنا کو’’ پشاور موڑ ‘‘سے ’’ڈی چوک ‘‘ منتقل کرنے کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا ہے کہ حکومت اپوزیشن کے مطالبات کو منظور کرنے کے لئے مذا کرات کا راستہ اختیار کیا جائے اور حکومت سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے مولانا فضل الرحمن کو ’’وے آئوٹ ‘‘ دے۔ اجلاس میں مولانا فضل الرحمن نے دھرنا کے جاری رکھنے یا ختم کرنے کے بارے میں آل پارٹیز کانفرنس کو اختیار دے دیا ہے جو بالآخر حتمی فیصلہ کرے گی۔ پیر کو آل پارٹیز کانفرنس جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر منعقد ہوئی جس میں اپوزیشن کی 9 سیاسی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اے پی سی میں اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ طور پر احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ ایچ 9 کے گراؤنڈ میں مارچ اگلے فیصلہ تک ابھی جاری رہے گا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ آئین اور قانون کے دائرے کے اندر رہ کر احتجاج کی حمایت جاری رکھیں گی۔ اے پی سی میں اتفاق کیا گیا ہے کہ جو بھی فیصلہ ہوگا وہ مل کر کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے اجلاس کے دوران کہا کہ چھوٹے مفادات کو عوامی مشکلات پر ترجیح نہ دی جائے حکمرانوں کے خلاف احتجاج صرف جے یو آئی ف کا فیصلہ نہیں تھا؟۔ ہم سب مل کر عوام کی حکمرانی کے لئے ٹھوس حکمت عملی تیار کی جائے، جے یو آئی ف ہر اول دستہ کا کردار ادا کرے گی، خواہش ہے کہ تمام جمہوری قوتیں مل کر کردار ادا کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس میں آفتاب احمد خان شیرپاؤ، محمود خان اچکزئی، میاں افتخار حسین نے شرکت کی مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے شرکت نہیں کی جب کہ مسلم لیگ (ن)کے وفد کی قیادت نے سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی۔ بلاول بھٹو زرداری بھی جنوبی پنجاب کے دورے کے باعث اے پی سی میں شرکت نہیں کر سکے ۔ پیپلز پارٹی کی طرف سے راجہ پرویز اشرف، نیئر بخاری، نوید قمر اور فرحت اللہ بابر اے پی سی میں شریک ہوئے۔ ترجمان مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اے پی سی کے بعد کوئی میڈیا ٹاک یا پریس کانفرنس نہیں ہو گی بلکہ مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ کے جلسے میں اے پی سی کے فیصلوں کا اعلان کریں گے۔ اکرم درانی نے کہا کہ بلاول بھٹو، شہبازشریف اور دیگر جماعتوں کے قائدین اپنے ووٹرز کی نمائندگی کرتے ہیں، شہبازشریف اور بلاول بھٹو دونوں کی مجبوریاں تھیں جس وجہ سے وہ نہیں آئے۔ہمارا دھرنا عمران خان کے خلاف ہے، ہم جمہوری لوگ ہیں، احتجاج کے دوران ایک گملا یا پتہ نہیں ٹوٹا، آزادی مارچ کے بعد ہائی ویز، اضلاع اور ملک کو بند کردیں گے اور جیل بھرو تحریک بھی شروع کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پوری اپوزیشن آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گی۔پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نے پشاور موڑ سے دھرنا کو ڈی چوک جانے کی مخالفت کی ہے اے پی سی میں اتفاق کیا گیا کہ مذاکراتی کمیٹیاں جب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچتیں، دھرنا جاری رہے گا۔ دوسری جانب جے یو آئی قیادت نے اپنے ارکان سے استعفے لے کر رکھ لئے ہیں اور انہیں ضرورت پڑنے پر استعمال کیا جائے گا۔