• news

وزیر اعظم ریجیکٹڈ، حکمرانوں کے جانے سے کم پر بات نہیں ہوگی: فضل الرحمٰن

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکمرانوں کو جانا ہوگا اس سے کم پر بات نہیں ہوگی۔ کل آپ مایوس ہورہے تھے، آج اپوزیشن جماعتوں نے حوصلہ دیا ہے۔ تمام جماعتوں کی قیادت نے کہا ہے کہ اس اجتماع کے اٹھنے کا فیصلہ متفقہ کریں گے۔ انہوں نے یہ بات پیر کی شب آزادی مارچ کے شرکاء سے پانچویں روز خطاب ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو مقصد لیکر آئے ہیں، ہم اس کے قریب تر ہوتے جارہے ہیں، حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس ہوا ہے اور سب نے آزادی مارچ کو خوبصورت الفاظ میں پذیرائی بخشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے یقین دلایا ہے کہ اس محاذ پر جمعیت علماء اسلام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور قدم بہ قدم ساتھ چلیں گے، آج آزادی مارچ کے ساتھ سیاسی جماعتوں کی وابستگی کے بارے میں جو شکوک و شبہات اور افواہیں تھیں، وہ بھی دم توڑ گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اگلے مراحل تک جانا ہے، کل آپ مایوس ہورہے تھے تو آج اپوزیشن جماعتوں نے حوصلہ دیا ہے، تمام جماعتوں کی قیادت نے کہا ہے کہ اس اجتماع کے اٹھنے کا فیصلہ متفقہ کریں گے۔ اس دوران سٹیج سے ’’گو سلیکٹڈ گو‘‘ کے نعرے لگائے گئے تو مولانا فضل الرحمن نے ٹوکتے ہوئے کہا کہ ’اب معاملہ سلیکٹڈ سے آگے نکل گیا ہے اور یہ وزیراعظم ریجیکٹڈ ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو قرضوں میں جکڑ لیا ہے اور اب ہماری معیشت مکمل طور پر آئی ایم ایف کے ہاتھ میں ہے، خارجہ پالیسی ناکام اور داخلی طور پر پاکستان غیر مستحکم ہے۔ پاکستان کے تمام ادارے ملکی استحکام کے حوالے اضطراب میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام ادارے ملکی استحکام کے حوالے اضطراب میں ہیں، پوری قوم اور ادارے ایک صف میں آکر اپنے ملک کو داخلی استحکام بھی دے سکتے ہیں اور بین الاقوامی استحکام بھی دے سکتے ہیں لیکن نااہل حکومت کے ہوتے ہوئے کچھ بھی نہیں ہوسکتا‘۔ ملکی امن و استحکام کو مذموم مقاصد پر مبنی ایجنڈے کیلئے ختم کرنیکی اجازت نہیں دینگے‘ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو عالمی برادری میں تنہائی سے نکالنا چاہتے ہیں، ہر طرف محاذ کھول لیے ہیں، پاکستان تنہا ہورہا ہے، یہ سوچتے تھے کہ مودی رحمت بنے گا، کہا کہ مودی جب کامیاب ہوگا تو مسئلہ کشمیر حل ہوگا، مودی کامیاب ہوگیا اور یہ وہ حل ہے جو کشمیر کا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ پیغام دینا چاہتاہوں کہ کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، جو آج آواز بلند کی ہے، وہ 20 کروڑ عوام کی آواز ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آزادی مارچ کی برکت سے مذاکراتی کمیٹی بناکر بھیجی ہے اور اس نے ایک شرط لگا کر مذاکرات کی بات کی ہے، جس پر میں نے کہا کہ متاثرہ فریق ہم ہیں، شرائط پیش کرنی ہیں تو ہم نے کرنی ہیں، آپ کو اس کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم خواتین کو حقوق دینا چاہتے ہیں، حق پر کوئی اختلاف نہیں ہے ، اقلیتیں ہمارے ساتھ محفوظ ہیں جس کی وجہ جمعیت کے منشور میں اقلیتوں کو دیے گئے حقوق ہیں، بحیثیت شہری کے ہم مضطرب ہیں، قوم کے اضطراب کو دور کیا جائے گا لہٰذا ناجائزحکمران جتنا جلدی جائیں گے، اتنی جلدی اضطراب کا خاتمہ ہوگا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیغام دینا چاہتاہوں کہ کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، مذہبی بنیادپر قو م کو تقسیم کرنا مغرب کی سازش ہے ،ہم مذہبی شناخت رکھتے ہوئے بھی فرقہ واریت کو تسلیم نہیں کرتے، ہم آئین کو میثاق ملی سمجھتے ہیں،پاکستان کی سیاسی جماعتیں قرآن و سنت سے آگے نہیں جاتیں،ہم آئین سے باہر کوئی بات نہیں کر رہے، سابق آرمی چیف انٹرویو میں علما کرام جو بات کر رہے ہیں وہ آئین کے مطابق ہے ، پاکستان میں غیرمنتخب لوگ اقتدارپرقابض ہونگے ،تو اضطراب ہوگا ، بحیثیت شہری ہم مضطرب ہیں ہمارا اضطراب کون دورکرے گا ، ان حکمرانوں کوجاناہوگاقوم کے حق کوتسلیم کرناہوگا، ناجائز حکمرانوں کے ہوتے ہوئے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے، خطرے کی بات کیوں کی جاتی ہے ،ہم تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، ہم نے 15ملین مارچ کئے ہیں جن میں اپوزیشن پارٹیاں شریک ہوئیں ، ہم پرامن لوگ ہیں اگر ہم سے تصادم ہوگا تو قوم کے ساتھ ہوگا ،بحیثیت شہری ہم مضطرب ہیں ،ناجائزحکمران جتنی جلد جائے گااضطراب دورہو جائے گا ، مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان پرکڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ حزب اختلاف میں تھا تو بھی تنہا تھا اور آج حکومت میں ہے تو بھی تنہا ہے۔تحریک انصاف کے 2014 کے دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اس دھرنے میں ساری جماعتیں ایک طرف اور یہ (پی ٹی آئی سربراہ) ایک طرف تھا۔ اجتماع کے اٹھنے کا فیصلہ ہمیں کرنا ہے، آپ نے نہیںمولانا فضل ال آج یہ افواہ بھی دم توڑ گئی کہ کون سی سیاسی جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں اور کون نہیں ہیں، اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے آزادی مارچ کو پذیرائی بخشی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم مقصد کے حصول کے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں، تمام تنظیمیں اور پوری قوم ایک پیج پر ہیں اور متحد ہیں۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام ادارے ملکی استحکام سے متعلق اضطراب میں ہیں۔ موجود حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہوچکی ہے جس کی وجہ سے پاکستان بھی داخلی طور پر پاکستان غیر مستحکم ہوگیا ہے،موجودہ حکومت نے پاکستان کو قرضوں میں جکڑ دیا ہے اور ملک پوری طرح انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کے شکنجے میں ہیں۔ ہم نے جو آواز بلند کی وہ پوری قوم کی آواز ہے، یہ آواز اس نوجوان کی آواز ہے جو اپنے مستقبل کو تاریک دیکھ رہاہے، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم عالمی برادری میں پاکستان کو تنہائی سے نکالنا چاہتے ہیں۔پاکستان کی سیاسی جماعتیں قرآن و سنت سے آگے نہیں جاتیں،ہم آئین سے باہر کوئی بات نہیں کر رہے، سابق آرمی چیف انٹرویو میں علما کرام جو بات کر رہے ہیں وہ آئین کیمطابق ہے، ان حکمرانوں کوجاناہوگا، ناجائز حکمران کے ہوتے ہوئے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ خطرے کی بات کیوں کی جاتی ہے ،ہم تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں،ہم پرامن لوگ ہیں اگر ہم سے تصادم ہوگا توقوم کے ساتھ ہوگا ۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع کے مطابق حکومتی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کسی پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئے۔ دونوں اطراف کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان آج سہ پہر تین بجے مذاکرات کا دوسرا دور ہو گا۔ مذاکرات کے دوران دھرنا کے خاتمے کے لئے ’’وے آئوٹ‘‘ دینے پر بات چیت کی گئی۔ رہبر کمیٹی کی طرف سے بتایا گیا کہ فوری طور ڈی چوک کی طرف بڑھنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ معلوم ہوا ہے حکومتی کمیٹی نے وزیر اعظم کو ان کے منصب سے بزور طاقت ہٹانے کی بجائے آئین میں دئیے گئے طریق کار عدم اعتماد کی تحریک کو استعمال کرنے خیرمقدم کرنے کا عندیہ دیا۔ پیر کو حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اور وزیردفاع پرویز خٹک نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج کے مذاکرات میں اپوزیشن کے مطالبات سنے اور اپنی تجاویز ان کے سامنے رکھی ہیں۔ پرویز خٹک کے مطابق اب دونوں کمیٹیاں اپنے بڑوں کے سامنے ساری صورتحال رکھیں گی جس کے بعد آج دوبارہ بیٹھک ہو گی جس میں تمام متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کے ارکان کے درمیان ملاقات ہوئی جس کے بعد دونوں کمیٹیوں کے سربراہوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے چیئرمین پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو ہمارا معاہدہ ہوا تھا انہوں نے اس کی پاسداری کی ۔ ہم نے آج اپوزیشن کے مطالبات سنے اور ان کے سامنے اپنے مطالبات رکھے۔ ہم ان کے تمام مطالبات سے متعلق پارٹی قائدین سے بات کرینگے اور آج تین بجے دوبارہ ملاقات کرینگے امید کرتا ہوں یہ اس ملاقات کا اچھا نتیجہ نکلے گا۔ اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے تصدیق کی کہ مذاکرات کا دوسرا دور منگل کے دن دوپہر تین بجے میری رہائش گاہ پر ہوگا۔سابق وزیراعلی خیبر پختونخوا اکرم خان درانی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دونوں کمیٹیاں ہونے والی بات چیت سے اپنے بڑوں کو آگاہ کریں گی اور پھر فیصلوں سے آگاہی دلائیں گی۔ رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کے ارکان ہمارے ساتھ مذاکرات کے لئے آئے ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں ہم نے ان کے سامنے اپنے مطالبات رکھے جو پہلے ہمارے مطالبات تھے ان پر بھی بات ہوئی ۔اس حوالے سے آج دن تین بجے حکومتی مذاکراتی ٹیم سے دوبارہ ملاقات ہو گی۔ حکومتی کمیٹی کے رکن اور وفاقی وزیر نورالحق قادری نے ذرائع ابلاغ سے غیر رسمی بات چیت میں دعوی کیا کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفے کی باتیں صرف کنٹینر تک محدود ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی مذاکرات پوری طرح سے کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہونے والی بات چیت میں بہت سے تجاویز سامنے آئی ہیں جس پر مرکزی قیادتیں غور و فکر کے بعد فیصلے کریں گی۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ تمام معاملات افہام وتفہیم سے حل کرلیے جائیں۔دھرنے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ احتجاج جاری ہے اور جاری رہے گا تاہم حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے رابطہ کیا ہے لیکن آزادی مارچ کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر ختم ہوگا، ایسے ہم یہاں سے نہیں اٹھیں گے اور اگر ہمیں 4 ماہ بھی احتجاج جاری رکھنا پڑا تو جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم بھی افہام و تفہیم چاہتے ہیں مگر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیراعظم کا استعفیٰ ہمارا اولین مطالبہ ہے، اس سے پیچھے نہیں جارہے، اجتماعی استعفے، جیل بھرو تحریک، قومی شاہراہوں کی بندش کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) جمعیت علماء اسلام (ف)کے تمام 15ارکان قومی اسمبلی نے اپنے استعفے پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو جمع کروا دیئے۔ جے یو آئی ارکان کے استعفے ضرورت پڑنے پر استعمال کئے جائیں گے۔ جے یو آئی (ف) کے رکن مولانا عبد الواسع نے استعفوں کی تصدیق کر دی۔ ذرائع کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف) نے اپنے پندرہ ارکان قومی اسمبلی سے استعفے طلب کئے،جس پر تمام 15ارکان قومی اسمبلی نے اپنے استعفے پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو جمع کروا دئیے۔ مولانا عبد الواسع نے کہا کہ مجھ سمیت جے یو آئی (ف)کے تمام ارکان نے اپنے استعفے مولانا فضل الرحمٰن کو جمع کروا دیئے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن