• news

سینٹ: آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت اپوزیشن کی لفظی جنگ، مراد سعید کے خطاب پر حزب اختلاف کا واک آئوٹ

اسلام آباد (خبر نگار) سینٹ اجلاس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان آزادی مارچ کے حوالے سے ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری جاری رہی، وفاقی وزیر مراد سعید کی تقریر پر اپوزیشن نے واک آوٹ کردیا۔ مولا بخش چانڈیونے تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید کو بے بی کہہ ڈالا جس کے جواب میں سینیٹرفیصل جاوید نے کہا کہ بے بی تو بلاول بھٹو ہیں جس پر پی پی سینیٹر اشتعال میں آگئے اور کہا کہ تم میر ے چیئرمین کے جوتے کے برابرنہیں، ہمارے چیئرمین کوکچھ کہا تو یہاں سے اٹھا کر پھینک دیں گے۔ چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت بدھ کو سینٹ کا اجلاس ہوا جس میں آزادی مارچ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ملک میں ڈیڑھ سال بعد مڈ ٹرم الیکشن کی تاریخ موجود ہے، ماضی میں قبل از وقت الیکشن ہوتے رہے ہیں، حکومت میں صلاحیت ہوتی تو تاجر برادری کو آرمی چیف سے ملاقات نہ کرنا پڑتی، ملک میں تاجر، کسان، ڈاکٹرز، نرسز، اساتذہ احتجاج کر رہے ہیں اور ہیجانی کیفیت ہے، حکومت نے سیکورٹی کے نام پر شاہراہیں بند کر رکھی ہیں، لاک ڈاون جے یو آئی نے نہیں حکومت نے کیا ہے۔ ایک دوسرے کو چور کہنے والے ساتھ کھڑے ہیں۔ وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ پاناما لیکس تحریک انصاف نہیں لائی تھی، دنیا بھر کے انویسٹگٹیو رپورٹرز نے یہ رپورٹ بنائی تھی، مولانا فضل الرحمن کا گو امریکا گو کا نعرہ دراصل چلو امریکا چلو ہے، ہم نے خود دیکھا کہ یہ ایک دوسرے کو اٹھ کرچور کہتے ہیں اور آج ایک ساتھ کھڑے ہیں، وکی لیکس میں آیا کہ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مجھے خدمت کاموقع دو، یہ لوگ اسلام کارڈ استعمال کر رہے ہیں، آپ نے سندھ کا پیسہ اپنے اکاونٹ میں ڈالا، جو پیسہ سندھ کی ترقی پر لگانا تھا وہ فالودے اور سموسے والے کے اکاونٹ سے نکلتا ہے، رضا ربانی نے کہا کہ آج بزنس مین نیب قانون کے بارے میں آرمی چیف کو شکایت کر رہے ہیں، نیب کا قانون کالا ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اسے نہ بدل کر کوتاہی کی، شوکت عزیز پر کرپشن کیسز ہیں، لِیکن دوسری طرف سابق وزیر اعظم نواز شریف کے کیسز آپکے سامنے ہیں، آصف زرداری کا کیس ہمارے سامنے ہے، جبکہ مشرف کو عدالت جاتے ہوئے ہسپتال لے جایا گیا اور پھر بیرون ملک بھیج دیا گیا، وہاں سے اس کی ڈانس کی ویڈیوز آتی ہیں، اسٹیبلشمنٹ کی لوگوں کے کیسز اور دیگر سیاسی رہنماں کے کیسز میں فرق ہمارے سامنے ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ لیڈر کو دھرنا لیڈ کرنا ہوتا ہے۔ فضل الرحمن نے خود کمروں میں بیٹھ کر عوام کو بارش میں چھوڑ دیا، انکو اب واپس جانا چاہیے، مدرسے کے طلبا کو دھرنے میں لایا گیا ہے، مولانا صاحب ہر حکومت میں رہے ہیں، اب کال کرتے ہیں تو جواب آتا ہے مطلوبہ نمبر سے رابطہ ممکن نہیں، برائے مہربانی چار سال بعد رابطہ کریں۔مولابخش چانڈیو نے سینیٹر فیصل جاوید کو بے بی کہہ کر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں، اب بلاول کانام مت لینا وہ ہمارے محبوب قائد ہیں ہم اپوزیشن میں ہیں حکومت پرتنقیدکریں گے۔ مولابخش چانڈیو نے کہا کہ کہ یہ ہم پرہنس رہے ہیں یہ ڈرامے اوراداکارہیں، لاکھوں لوگ باہر روڈ پر بیٹھے ہیں، اس صورتحال کاذمہ دارکون ہے؟ صورتحال کے ذمہ داروزیراعظم اوروفاقی وزراہیں۔ راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ حال ہی میں منظور کئے گئے صدارتی آرڈیننس ایوان میں پیش کئے جائیں کیونکہ یہ پورے ایوان کا مطالبہ اور آئینی ضرورت ہے۔ وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا کہ آئندہ دو سے تین دن میں آرڈیننس ایوان میں پیش کر دیئے جائیں گے جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ یہ آرڈیننس ریگولر سیشن میں پیش کئے جائیں اور ریگولر سیشن جلد بلایا جائے جس کے پہلے دن یہ آرڈیننس پیش کئے جائیں۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ عمران خان نے 22 سال جدوجہد کی، پاکستان کے واحد لیڈر ہیں جو پانچ حلقوں سے جیت کر آئے ہیں۔ عمران خان کو عوام نے منتخب کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن