آصف زرداری کو علاج کیلئے کراچی منتقل کرنے کی درخواست مسترد، فریال کو ملاقات کی اجازت
اسلام آباد(آئی این پی + صباح نیوز) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کی علاج کے لیے انہیں کراچی منتقل کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی، جہاں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے وکیل کے توسط سے علاج کے لیے کراچی منتقلی کی درخواست دائر کی گئی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آصف زرداری کی صحت 'تشویشناک' ہے اور انہیں اپنی مرضی سے علاج کی اجازت دی جانی چاہیے جبکہ وہ کراچی میں اپنا علاج کروانا چاہتے ہیں۔ سماعت کے آغاز پر عدالت کے جج اعظم خان نے پوچھا کہ ملزمان کہاں ہیں اور کیا انہیں لایا گیا ہے یا نہیں، جس پر ان کے وکیل نے جواب دیا کہ ان کے موکل کی طبعیت خراب ہے اور وہ کراچی میں زیر علاج ہیں۔ یہی نہیں بلکہ آج کی سماعت میں آصف علی زرداری کو بھی پیش نہیں کیا گیا۔ بعدازاں دوران سماعت قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) نے آصف زرداری سے وکلا کی ملاقات کے لیے دو دن مقرر کیے ہیں جبکہ اہل خانہ 3 دن کے لیے آصف زرداری سے ملاقات کرسکتے ہیں۔ نیب کے وکیل نے کہا کہ 'ملاقات کے لیے 5 دن مقرر ہیں'، جس پر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر 5 دن کی اجازت ہے تو وہ اپنی درخواست واپس لے لیتے ہیں۔ دوران سماعت آصف زرداری کے ہی ایک اور وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیے اور بتایا کہ ان کے موکل کی پوری میڈیکل ہسٹری کراچی میں ہے، یہاں ہسپتال تو ہیں لیکن اسلام آباد میں ان کی میڈیکل ہسٹری موجود نہیں۔ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے آصف زرداری کو علاج کے لیے کراچی منتقل کرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ اگر انہوں نے ایسی درخواست دینی ہے تو حکومت کو دیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر کو مکمل علاج فراہم کیا جارہا ہے اور اگر وہ کسی نجی ڈاکٹر کی معاونت چاہتے ہیں تو حکومت کو درخواست دیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آصف زرداری کو پہلے ہی جیل سے ہسپتال منتقل کیا چکا ہے۔ نیب وکیل کے دلائل پر لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ 'آصف زرداری نے حکومت سے نہ پہلے کوئی بھیک مانگی ہے اور نہ اب مانگیں گے، قانونی حق لینے کے لیے اس عدالت میں درخواست دائر کی'۔انہوں نے کہا کہ نہ ہمارے اجداد نے کسی حکومت سے بھیک مانگی نہ ہم مانگیں گے، اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ ان کو بیڈ (بستر) بھی عدالت لگا کر دے۔ نیب پراسیکیوٹر نے دوبارہ دلائل دیے کہ عدالت پہلے ہی آصف زرداری کو ہسپتال بھجوا چکی ہے لیکن باقی سہولیات کے لیے حکومت کو ہی درخواست دیں۔ انہوں نے کہا کہ 'اس عدالت میں (آصف زرداری) کی کراچی منتقلی کی درخواست قابل سماعت ہی نہیں، ہسپتال کو سب جیل قرار دے رکھا ہے'۔ نیب پراسیکیوٹر کے دلائل پر آصف زرداری کے وکیل نے جواب دیا کہ 'کیا آپ سوچ رہے ہیں کہ زرداری کو توڑ دیں گے، یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ آصف زرداری کو توڑ دیں گے'۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ ذوالفقار علی بھٹو کو نہیں توڑ سکے تھے وہ پھانسی چڑھ گئے تھے۔ آصف زرداری بیرون ملک نہیں جائیں گے نہ ہم ایسی درخواست کریں گے۔ اس موقع پر انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'ایک مریض کو یہ آج بیرون ملک بھیجنے والے ہیں اور آصف زرداری کو معالج دینے کو تیار نہیں'۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ نواز شریف کو ذاتی معالج کے ساتھ بھیجا جارہا ہے اور ہمیں اپنے ڈاکٹر سے علاج کی اجازت نہیں، نواز شریف کو ضرور بھیجیں لیکن ہمیں کم از کم اپنے ڈاکٹر سے پاکستان میں علاج کی اجازت دیں۔ بعد ازاں عدالت نے مذکورہ درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے درخواست کو مسترد کردیا۔ علاوہ ازیں عدالت نے آصف زرداری کی بہن فریال تالپور کو اپنے بھائی سے ملنے کی اجازت دے دی اور کہا کہ وہ ایک مرتبہ اپنے بھائی سے مل سکتی ہیں۔دریں اثنا احتساب عدالت نے کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کے عدالتی ریمانڈ میں 26 نومبر تک توسیع کردی۔ بعد ازاں فریال تالپور نے سابق صدر سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔