احتساب عدالت: حمزہ، جج میں تلخ کلامی، وکلا پولیس اہلکار لڑ پڑے، ایک دوسرے کو تھپڑ
لاہور( اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چودھری نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت کی۔ نیب نے رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کر دیا ہے۔ نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں حمزہ شہباز اور شہباز شریف کو نامزد کیا گیا ہے۔ دوران سماعت عدالت نے حمزہ شہباز کو کٹہرے میں طلب کیا اور کارکنوں کی حمزہ شہباز کے ساتھ سیلفیوں پر شدید اظہار برہمی کیا۔ سماعت کے دوران جج امجد نذیر چوہدری نے حمزہ شہباز سے کہا کہ مسٹر حمزہ فوری ادھر کٹہرے میں آئیں آپ عدالت کا ڈیکورم خراب کر رہے ہیں، آپ پریس کانفرنس کرنے آتے ہیں؟ جس پر حمزہ شہباز نے سوال کیا کہ آپ مجھ سے کیسے بات کر رہے ہیں؟ جج امجد نذیر چوہدری نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی کارروائی کرنی ہے یہ سیلفیاں اور یہ سب کیا ہو رہا ہے، جب تک حمزہ پیچھے بیٹھے رہیں گے کیس نہیں چلے گا۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ میں عدالت کا احترام کرتا ہوں، میں ان لوگوں کو اور کارکنوں کوساتھ لے کر نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہجوم میں آ رہا ہوں، لوگ سلام کرتے ہیں اس کا جواب دینا اسلام میں ہے، جج صاحب مجھے آپ کی بات کرنے کا طریقہ ٹھیک نہیں لگا۔ رانا مشہود نے کہا کہ اس طرح تو قاتلوں کو بھی نہیں بلایا جاتا جیسے آپ نے حمزہ شہباز کو بلایا ہے۔ جج امجد نذیر چوہدری نے ریمارکس دئیے عدالت کا ڈیکورم سب سے پہلی چیز ہے، جج امجد نذیر چوہدری نے حمزہ شہباز کو حکم دیا کہ آئندہ آپ جب بھی عدالت آئیں سیدھا کٹہرے میں آئیں گے۔ بعدازاں عدالت نے شہباز شریف سے متعلق استفسار کیا جس پر ان کے وکیل نے بتایا کہ شہباز شریف کی درخواست حاضری معافی دائر کی ہے جس پر عدالت نے شہباز شریف کی رمضان شوگر مل میں حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی۔ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر شدید بد نظمی دیکھنے میں آئی، حمزہ شہباز کی احتساب عدالت سے واپسی پر لیگی وکلاء اور کارکنوں کی شدید دھکم پیل کی وجہ سے بد نظمی پیدا ہو گئی اور ایک موقع پر وکلا اور پولیس اہلکاروں میں جھگڑا بھی ہو گیا اوردونوں طرف سے ایک دوسرے پر تھپڑ برسا ئے گئے۔ عدالت میں پیشی کے بعد پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے میڈیا سے گفتگو میںکہا ہے کہ سلیکٹڈ حکمران میاں نواز شریف کی بیماری کے ساتھ بھی کھلواڑ کر رہے ہیں، یہ دن ان پر بھی آ سکتے ہیں، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے اور کرتے رہیں گے۔ جعلی حکمرانوں کا ناروا سلوک نواز شریف کی جان لے سکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو اس کی ذمہ داری سلیکٹڈ نیازی پر ہوگی۔ لیکن حکمران جان بوجھ کر لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں، بیرون ملک ڈاکٹرز کا سب سے اولین چیلنج نواز شریف کے مرض کی درست تشخیص اور پلیٹ لیٹس میں کمی کی وجہ جاننا ہے، امید ہے کہ سابق وزیراعظم کو بیرون ملک لیجانے کے لئے ائیر ایمبولینس آج لاہور پہنچے گی۔