پاکستانی وفد کا دورہ کابل، پشاور کی افغان مارکیٹ تنازعہ حل کرنے کیلئے کمیٹی بنانے پر اتفاق
کابل (آن لائن) سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے دورہ کابل کے دوران پشاور کی افغان مارکیٹ کا تنازع‘ سرحد پر فائرنگ کے واقعات اور دونوں جانب سے سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کے معاملات بھی زیربحث آئے۔ واضح رہے کہ افغان حکومت نے گزشتہ ماہ پشاور کی افغان مارکیٹ کی ملکیت کے تنازع پر پولیس چھاپے پر احتجاج کیا تھا جس کے بعد کابل نے پشاور میں قائم اپنا قونصل خانہ بند کردیا تھا۔ افغان نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان کبیر حقمل کا کہنا تھا کہ کابل میں ہونے والے مذاکرات میں دونوں فریقین نے مارکیٹ کا تنازع حل کرنے کے لیے کمیٹی کے قیام پر رضا مندی کا اظہار کیا۔ دوسری جانب افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے سابق چیف رحمت اللہ نبیل نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی وفد کے دورے کا مقصد طالبان قیدیوں کے افغانستان میں موجود امریکی یونیورسٹی کے 2 پروفیسرز کے ساتھ تبادلے کے معاہدے کو حتمی شکل دینا تھا۔ سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں کابل کے دورے کا اہم مقصد قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو حتمی شکل دینا تھا جو جلد طے پاسکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکی پروفیسرز کے بدلے سراج الدین حقانی کے بھائی انس حقانی، چچا مالی خازن زردان اور ملا نبی عمر کے بھائی حافظ راشد کا تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔ پاکستانی وفد نے افغان مشیر قومی سلامتی سے ملاقات کی تھی جس کی مزید تفصیل سامنے آئی۔