عمران حالات بہتر کریں ایسا نہ ہو کوئی وزیراعظم بننے کو تیار نہ ہو: پرویز الٰہی
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہیٰ نے کہا ہے کہ نواز شریف کے نام کوئی پراپرٹی نہیں، سب بچوں میں تقسیم کر چکے ہیں۔ ایک طرف انسانی ہمدردی اور دوسری طرف پیسوں کی بات عجیب لگتی ہے۔ ہمارا موقف اس حوالے سے واضح ہے، کابینہ کے کچھ لوگوں نے یہ سلسلہ شروع کیا، شریف فیملی بھی کہہ رہی ہے گارنٹی کیوں دیں؟وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ نوازشریف کے معاملہ پر تاخیر سے نقصان ہوگا۔ خدانخواستہ کچھ ہوا تو یہ داغ دھونا بڑا مشکل ہوگا۔ وزیراعظم کو بتایا کہ بھٹو کا واقعہ لوگ آج تک نہیں بھولے۔ نوازشریف کو پاکستان میں سیاست کرنی ہے تو واپس آنا ہوگا۔ نوازشریف نہ آئے تو سیاست سنبھالنے کا اخلاقی جواز کھو دیں گے۔ شہبازشریف ضمانتی کیسے بنیں گے یہ قانونی پہلو ہے ملک میں سیاست ذاتی دشمنی میں بدل گئی ہے۔ بہتر سیاسی ماحول کیلئے یہ رویئے ترک کرنا ہوں گے۔ وزیراعظم جان لیں بہتر سیاسی ماحول سے ہی معیشت بہتر ہوگی۔ وزیراعظم درگزر کی پالیسی اپنائیں یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ مولانا فضل الرحمن حکومت سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں تھے۔ مولانا سے پرانے تعلقات کی بنا پر ہمیں ذمہ داری دی گئی۔ اپنی ملاقاتوں اور کوششوں سے دھرنا ختم ہوا حالات بہتر نہ ہوئے تو شاید کوئی وزیراعظم بننے کیلئے تیار نہ ہو۔ صورتحال سے بچنے کیلئے افہام و تفہمی کی پالیسی ہے۔ مولانا نے اپوزیشن کی نمائندگی کی ساری جماعتیں ان کے پیچھے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کیا اور مختلف سوالات کے جواب بھی دیئے۔ چودھری پرویز الہیٰ کا مولانا فضل الرحمان کے احتجاج اور دھرنے پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مولانا کا دھرنا ختم ہوگیا، ٹک ٹک تو لگی رہے گی۔ کچھ باتیں امانت ہیں اس میں خیانت نہیں ہو سکتی۔ وزیراعظم نے بھی بڑے دل کا مظاہرہ کیا اور دھرنے والوں کو نہیں روکا۔ یہ واحد دھرنا تھا جس میں جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا، جے یو آئی کارکن ہی دھرنے کی جگہ کی صفائی کرکے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کا موقف تھا کہ وزیراعظم استعفی دیں، ہم نے ان سے کہا تھا کہ یہ بات نہ کریں۔ ہمارے مولانا کیساتھ بڑے دیرینہ تعلقات ہیں، دھرنے کے بعد اب وہی اپوزیشن لیڈر ہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے چودھری پرویز الہیٰ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کیساتھ ا?ج کی ملاقات خفیہ میٹنگ کا ہی ایک حصہ تھی، میڈیا کو پتا نہیں کہاں سے پتا چل گیا؟ انہوں نے انکشاف کیا کہ مولانا شہروں کو بند نہیں کر رہے بلکہ بڑی شاہراہوں پر تھوڑی دیر کیلئے احتجاج کریں گے، احتجاج ریکارڈ کروانے کے بعد سڑکیں کھول دی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ شجاعت صاحب نے کہا تھا کہ ملک میں حالات خراب نہیں ہونے چاہیں، ہم نے کوشش کی تو ماحول بہتر ہوا۔ حکومت کو جھکنا بھی پڑتا ہے اور لچک بھی پیدا کرنا پڑتی ہے۔ اگر ماحول بہتر نہیں ہوگا تو پھر کون سرمایہ کاری کرے گا؟ ایک اور نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ق کے رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے کہ ہے کہ عمران خان نے آزادی مارچ کے دوران صبرو برداشت کا مظاہرہ کیا۔ عمران خان کو بمی کریڈٹ جاتا ہے کہ یہ دھرنا پرامن ہوا آزادی مارچ والوںپر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں ہوا۔ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ مضبوط اعتماد کا تعلق ہے سابق صدر پرویز مشرف کے ساتھ اختلافات دور کرانے میں بھی کردار ادا کیا 2008 کا الیکشن پنجاب میں ہم جیتنے والے تھے ہمیں ہرا دیا گیا تمام جماعتیں پیچھے چلی گئیں۔ مولانا فضل الرحمن قیادت کررہے ہیں حکومت عمران خان کی ہے ہم اتحادی ہیں مشورہ ہی دے سکتے ہیں نیب کا کام ان پر چھوڑیں یہ حکومت کا کام نہیں کہ نیب اس کو پکڑے یا اس کو پکڑے نوازشریف کے نام پر جائیداد نہیں انہوں نے بچوں کے نام منتقل کردیں آپ نیلام کریں ان کے گھر خریدے گا کون ہمارا گھر تین مرتبہ نیلامی پر لگایا گیا کوئی خریدنے نہیں آیا۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان دل بڑا کریں تمام توجہ معیشت اور ماحول ٹھیک کرنے پر دیں۔ عمران خان سیاسی مقدمات کو دفعہ کریں عمران خان، نوازشریف کو بیرون ملک بھیجنے کے حامی ہیں ڈاکٹروں کو خدشہ ہے کہ تاخیر ہوئی تو کوئی حادثہ ہوجائے گا۔ مولانا فضل الرحمن تو آزادی مارچ سے بہت فائدہ ہوا مولانا فضل الرحمن اپوزیشن لیڈر بن گئے اور شہبازشریف پیچھے چلے گئے۔ جے یو آئی کا احتجاج چند دن میں ختم ہوجائے گا ایک سوال پر کہا کہ 17 ویں ترمیم کے ووٹ پر چودھری شجاعت نے آمادہ کیا مولانا فضل الرحمن نے شکورہ کیا کہ 17 ویں ترمیم نے ان کی سیاست ڈبو دی اس سوال پر کہ پتہ چلا ہے آپ نئی شیروانیاں تیار ہورہی ہیں پرویزالٰہی نے مسکراتے کہا کہ نہیں ایسی کوئی بات نہیں۔