روزگار فراہم کرنا حکومت کا کام نہیں، سخت اقدامات کے نتائج آنا شروع ہو گئے: مشیر خزانہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ، ایجنسیاں) وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ لوگوں کو روزگار فراہم کرنا حکومت کا کام نہیں ہے، بلکہ یہ کام اداروں کا ہے۔ حکومت لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم نہیں کر سکتی۔ حکومت اپنی کوششوں سے روزگار کے لیے ماحول بہتر کر سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نجکاری کا پروگرام دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے جن میں مائع قدرتی گیس (ایل این جی) پاور پلانٹس، کچھ بینکوں اور انشورنس کمپنیوں کی نجکاری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ترقیاتی فنڈز کے اجرا کا عمل بھی تیز کر دیا گیا ہے۔ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ملک میں معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے سخت اقدامات کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں‘ سٹاک ایکسچینج اور ملکی آمدن میں اضافہ ہوا ہے اور قرضوں اور خسارہ میں واضح کمی آئی ہے۔ جمعرات کو پیس اینڈ ڈویلپمنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ عالمگیریت کے دور میں کوئی ملک بھی اکیلا ترقی نہیں کر سکتا ہے۔ ترقی و خوشحالی کے لئے دوسروں کے ساتھ شراکت داری کی بنیادی شرط ہے اور ترقی خوشحالی کے لئے کسی بھی ملک کے نجی شعبے کا فعال ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک امیر طبقہ اپنے ملک میں سرمایہ کاری نہیں کریگا ملک میں اس وقت تک ترقی ممکن نہیں ہے۔ ترقی کے حصول کے لئے شخصیات اور وزرا اہم نہیں ہوتے‘ ملکی ترقی کے لئے حکومتی پالیسیاں اور تسلسل اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں غربت کے خاتمے تک ترقی نہیں ہو سکتی۔ حکومتیں جو بھی کرتی ہیں عوام بنیادی مرکز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں ترقی کے لئے ضروری ہے تمام ممالک مل کر آگے بڑھیں۔ اس خطے میں ترقی کے متعدد مواقع موجود ہیں۔ مختلف شعبوں میں خطے کے ممالک سے تعاون کو بڑھانا ہو گا۔ پاکستان کے بہترین دوست چین‘ ترکی اور سعودی عرب ہیں۔ پاکستان کے نجی شعبہ تینوں ملکوں میں منڈیاں تلاش کر سکتا ہے۔ کئی ملکوں کے اربوں ڈالر باہر پڑے ہیں۔ سعودی عرب بھی باہر پڑا سرمایہ واپس لانے میں کامیاب نہیں ہوا۔ باہر سے سرمایہ لانے کے لئے سازگار ماحول دینا ہوگا۔ سرمایہ کاری کا ماحول اور مواقع ہوں گے تو سرمایہ کار خود آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم خطے میں ترقی کے لئے اہم کردار ادا کر رہے ہیں ہم نے کرنٹ اکائونٹ خسارے میں40فیصد کمی کی ہے۔ طور خم بارڈر کو 24گھنٹے کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ توانائی میں خود انحصاری کے لئے کاسا 1000منصوبے پر کام جاری ہے۔ حکومت دنیا کے کسی بھی ملک کی ہو لاکھوں نوکریاں نہیں دے سکتی۔ پاکستان پر امن اور خوشحال افغانستان کا حامی ہے۔ پاکستان ایران کے ساتھ بھی تجارت بڑھانا چاہتا ہے۔ پاکستان میں ایکسپورٹ پر کوئی ٹیکس نہیں۔ جو ملک اپنے پڑوسیوں سے مل کر نہیں چلتے ترقی نہیں کرتے۔ حکومت محض ایک پالیسی ساز ہے۔