• news

کئی شہروں میں دھرنے جاری، حکومتی جڑیں کٹ گئیں، سیاسی تبدیلی سے چلتا کرنا چاہتے ہیں: فضل الرحمن

نوشہرہ (نوائے وقت رپورٹ) فضل الرحمن نے نوشہرہ میں دھرنے سے خطاب میں کہا ہے کہ حکومت کی چولیں ہل اور جڑیں کٹ گئی ہیں۔ دیوار ہل چکی ہے اب ایک دھکا دے کر گرا دینا ہے۔ ہم پرامن طریقے سے سیاسی تبدیلی اور ناجائز حکومت کو چلتا کرنا چاہتے ہیں۔ 24 گھنٹے کے اندر آپ کی دعوت پر پورا پاکستان بند ہوگیا۔ کراچی، پنجاب، بلوچستان سے جانے والے راستے بند ہیں، افغانستان سے چمن اور کوئٹہ آنے والے راستے بند کریں گے۔ اسلام آباد شاہراہ اور شاہراہ قراقرم بند ہے۔ پنجاب میں ڈی آئی خان آنے والے راستے بند ہیں۔ آپ نے بتا دیا ہم پورا پاکستان بند کرسکتے ہیں۔ جب راستے میں بڑا پتھر پڑا ہو تو لوگوں کو مشقت اٹھانی پڑتی ہے۔ اس وقت بڑا پتھر موجودہ حکومت ہے۔ ہم نے عوام کی طاقت سے اس پتھر کو ہٹانا ہے۔ ہم نے یوم سیاہ منا کر کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ ہم پاکستان کو افغانستان، عراق اور لیبیا نہیں بنانا چاہتے۔ دھرنے کے شرکاء سے گزارش ہے کہ دھرنا دن میں جاری رکھیں رات میں نہیں۔ علاوہ ازیں پلان بی کے تحت جیکب آباد گھوٹکی‘ کندھ کوٹ‘ ڈیرہ غازی خان‘ بنوں‘ ملاکنڈ اور لورالائی میں دھرنے جاری ہیں جس سے کئی شہروں سے آنے والی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں، مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے کارکنان گھوٹکی میں قومی شاہراہ پر گزشتہ روز دھرنا دیئے بیٹھے رہے۔ جیکب آباد میں سندھ بائی پاس پر زیرو پوائنٹ کے مقام پر تیسرے روز بھی جمعیت علمائے اسلام کا دھرنا جاری رہا۔ بنوں میں انڈس ہائی وے پر دھرنا جاری رہا۔ مالاکنڈ میں بھی پل چوکی کے مقام پر جے یو آئی (ف) کا احتجاجی دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا۔ بلوچستان لورالائی میں جے یو آئی اور پشتونخوا میپ کے کارکنوں نے احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن