اپوزیشن کے ساتھ’’سیزفائر‘‘ حکومت نے’’ہتھیار‘‘ ڈال دیئے
بالآخر پارلیمنٹ میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ’’سیز فائر‘‘ ہو گیا حکومت نے جس’’طمطراق‘‘ سے ایک ہی نشست قومی اسمبلی سے 11 آرڈیننس ’’بلڈوز ‘‘کئے لیکن 9روز اپوزیشن کے سامنے ’’ہتھیار ‘‘ ڈال دئیے اور قومی اسمبلی سے منظور کئے گئے 11آرڈیننس ’’معطل ‘‘کر دئیے جس پر اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردئیے،حکومت نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی زیر صدارت 7 نومبر 2019ء کو ہونے والے اجلاس میں 11 آرڈیننس منظور کئے تھے جس پر اپوزیشن جماعتوں نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی پچھلے دو روز سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا اہتمام کیا جس کے نتیجے میں حکومت اور اپوزیشن اراکین کے درمیان ’’سیز فائر‘‘ ہو گیا اور آرڈیننس کی نامنظوری کے بدلے اپوزیشن نے قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ قومی اسمبلی میں جمعہ کو حکومت کی اتحادی جماعتوں نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو علاج کے لئے باہر جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کر دیا۔ اور گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے ایوان میں قانون سازی کے معاملے پر حکومت و اپوزیشن میں مفاہمت کے اعلان کے موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما امین الحق نے کہا کہ گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے رہنما غوث بخش مہر نے کہا کہ کسی کی صحت پر سیاست نہ کی جائے۔ نوازشریف کو باہر جانے دیں۔