• news

ترقی کے لئے تمام ادارے ساتھ ہیں، عدلیہ عوام کا اعتماد بحال کرے: عمران

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اللہ نے مجھے مافیا کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا ہوا ہے، جنرل جیلانی کے گھر کا سریا لگاتے لگاتے یہ لوگ وزیر بن گئے، شہباز شریف منڈیلا کی شکل بناکر کھڑے ہوگئے، کسی ایک کو بھی معاف نہیں کروں گا ، چاہے سارے اکٹھے ہوجائیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ہزارہ موٹر وے کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ مجھے کہا جاتاہے کہ نواز شریف کو کچھ ہوا تو میں ذمہ دار ہوں گا، جو 800 سے زائد قیدی پچھلے دور میں جیلوں میں مرگئے ان کا ذمہ دار کون ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ملکی نظام عدل کا تاثر یہی ہے کہ یہاں طاقتور کے لیے ایک قانون ہے اور کمزور کے لیے دوسرا، عدلیہ عوام میں اپنا اعتماد بحال کرے، چیف جسٹس کھوسہ اور ان کے بعد آنے والے جسٹس گلزار ملک کو انصاف دے کر آزاد کریں، ماضی میں ایک چیف جسٹس کو فارغ کرنے کے لیئے دوسرے جج کو نوٹوں کے بریف کیس دے کر بھیجا گیا۔ سیاسی مخالفین کو سزائیں دلوانے کے لئے فون پر فیصلے لکھوائے گئے۔وزیراعظم عمران خان نے ہزارہ موٹر وے کے ایک سیکشن کا افتتاح کردیاجس کا سنگ بنیاد سابق وزیراعظم نواز شریف نے 2014 میں رکھا تھا۔ ان کہنا تھا کہ کھیل ہو یا کوئی اور میدان جیت ہمیشہ جنون کی ہوتی ہے۔ سی پیک صرف ایک سڑک کا نام نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا منصوبہ ہے، ہم نے موٹر ویز تو بنانی ہیں لیکن پیسہ عوام پر بھی خرچ کرنا ہے۔جے یو آئی ف کے دھرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ایک سرکس ہوئی، دھرنے سے ہماری کابینہ کے کچھ لوگ گھبرا گئے تھے کیونکہ وہ کمزور دل رکھتے ہیں لیکن میں نے انہیں سمجھایا کہ تسلی رکھیں کچھ نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ جو جتنا بڑا کرپٹ تھا وہ کنٹینر پر اتنا ہی زیادہ شور مچا رہا تھا لیکن انہیں شاید پتہ نہیں کہ پاکستان میں دھرنے کا ماہر میں ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ شروع میں کہہ دیا تھا کہ یہ لوگ ایک مہینہ یہاں گزار لیں تو میں ان کی ساری باتیں مان جاؤں گا، پارٹی کے لوگوں کو بتایا کہ کنٹینر اور دھرنا کیا ہوتا ہے، جب آپ 126 دن گزارتے ہیں تو کوئی نظریہ اور مقصد ہوتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ جس طرح مدرسے کے بچوں کو لایا گیا مجھے اس کا بہت افسوس ہے کیونکہ وہ بھی ہمارے ہی بچے ہیں، دھرنے میں شریک بچوں میں کسی نے کہا کہ عمران خان اسرائیل کا جھنڈا گاڑھنے کے لیے آیا ہے اس لیے ہم دھرنے میں آئے ہیں اور کوئی کہہ رہا تھا کہ پاکستان پر قادیانیوں کا قبضہ ہونے والا ہے، سب سے زیادہ تکلیف اس پر ہوئی کہ بچے بیچارے سرد موسم میں بیٹھے رہے اور فضل الرحمان کنٹینر میں بیٹھا رہا۔مولانا فضل الرحمان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا ایک آدمی اسلام کے نام پر سیاست کر رہا ہے، ڈیزل کے پرمٹ پر بکنے والا، کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ پر بکنے والا حکومت گرانے کی باتیں کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے فضل الرحمان کی آخرت کی فکر ہے، دعا مانگتا ہوں کہ اللہ تعالی انہیں وہ سزائیں نہ دے جو انہیں ملنی ہیں۔مسلم لیگ ن کے صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ایک مجرم جسے عدالت نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی، ہمیں عدالتی فیصلہ قبول ہے لیکن شہباز شریف جو نیلسن منڈیلا بننے کی کوشش کرتا ہے اس نے اس معاملے پر سیاست کی۔انہوں نے کہا کہ ہماری کابینہ کے زیادہ تر اراکین نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے فیصلے کی مخالفت کی لیکن میں نے رحم کیا اور کہا کہ جانے دو۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے شریف خاندان سے صرف ایک کاغذ کا ٹکڑا مانگا تھا، شریف خاندان نے اتنا پیسہ بنایا ہوا ہے کہ 7 ارب روپے تو یہ ٹپ میں دے سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا شہباز شریف کہتے ہیں کہ میں گارنٹی دوں گا، شہباز شریف کا بیٹا بھاگا ہوا ہے، ان کا داماد بھاگا ہوا ہے، ان کی گارنٹی کون دے گا، نواز شریف کے دونوں بیٹے اور سمدھی بھاگے ہوئے ہیں ان کی گارنٹی کون دے گا، اور سب سے بڑی بات کہ خود شہباز شریف کی گارنٹی کون دے گا۔وزیراعظم نے چیئرمین پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بلاول بھی وہاں موجود تھا جو خود کو لبرل کہتا ہے، وہ لبرل نہیں بلکہ لبرلی کرپٹ ہے۔عمران خان نے کہا کہ بلاول بھٹو کی تھیوری سے تو آئن سٹائن بھی گھبرا گیا ہے کہ جب بارش ہوتی ہے تو پانی آتا ہے، آئن سٹائن کی روح اس سے بھی زیادہ اس وقت تڑپ اٹھی ہو گی جب بلاول نے کہا کہ جب زیادہ بارش ہوتی ہے زیادہ پانی آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقتدار ملتے وقت پہلے ہی روز کہا تھا کہ یہ سب کرپٹ مفادات کے لیے اکٹھے ہو جائیں گے اور ان لوگوں نے کنٹینر پر چڑھ کر ثابت کیا کہ ان کے اور پاکستان کے مفادات ایک دوسرے سے متضاد ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر میں 100 سے زائد روز سے کرفیو لگا ہوا ہے لیکن میڈیا اس پر لگا رہا کہ مولانا آ رہا ہے مولانا جا رہا ہے، سب کی ایک ہی کوشش تھی کہ دباؤ ڈال کر کسی نہ کسی طرح عمران خان کو بلیک میل کر لیا جائے۔انہوں نے کہا اپوزیشن والے کہتے ہیں کہ تحریک انصاف میں سے کسی کو بھی عمران خان کی جگہ وزیراعظم بنا دیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ عمران خان کی کوئی قیمت نہیں ہے، عمران خان کسی صورت بکنے والا نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا جنرل مشرف نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو این آر او دیئے، این آر او کا مطلب یہ ہے کہ ان کی کرپشن کے کیسز معاف کر دیئے جائیں، میں بھی جنرل مشرف کی طرح انہیں این آر او دیکر آرام سے 4 سال حکومت کر سکتا تھا لیکن مجھے خوف خدا ہے، مجھے آخرت کی فکر ہے، مجھے ووٹ کی فکر نہیں ہے۔عمران خان نے اپوزیشن جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا سب مافیا کے لیے پیغام ہے کہ مجھے اللہ نے مافیا کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کر رکھا ہے، میں مافیا سپیشلسٹ ہوں، 20 سال کھیلوں کے میدان میں میری تربیت ہوئی ہے، مجھے ہارنا بھی آتا ہے، جیتنا بھی آتا ہے اور ہار کر جیتنا بھی آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنرل جیلانی کے گھر کا سریا لگاتے لگاتے یہ لوگ وزیر بن گئے لیکن میں 22 سال نیچے سے محنت کر کے آیا ہوں، جو بھی کرنا ہے کر لو، میرا وعدہ ہے کہ جس نے اس ملک کا پیسہ کھایا ہے کسی ایک آدمی کو بھی نہیں چھوڑوں گا۔ وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور مستقبل کے چیف جسٹس گلزار احمد سے درخواست کی کہ انصاف دے کر ملک کو آزا د کریں، عدالت کے بارے میں تاثر درست کریں کیونکہ یہاں طاقتور فون کرکے فیصلے کرواتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت سے جو مدد چاہیے حکومت تیار ہے لیکن اس ملک میں عدلیہ نے عوام کا ااعتماد بحال کرنا ہے کہ یہاں سب کے لیے ایک قانون ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں ایک چیف جسٹس کو فارغ کرنے کے لیے دوسرے جج کو نوٹوں کے بریف کیس دے کر بھیجا گیا، سیاسی مخالفین کو سزائیں دلوانے کے لیئیفون پر فیصلے لکھوائے گئے۔ پہلی بار دو دن کیلئے چھٹی لی تو اخباروں میں طرح طرح کی چیزیں چھپ گئیں۔ میری چھٹی پر قیاس آرئیاں کرنے والے مجھے جانتے نہیں میری تربیت ہی مقابلہ کرنے کی ہے۔ میں وہ نہیں جو جنرل جیلانی کے گھر سریا لگا کر وزیر بنایا جسے کاغذ کی پرچی پر پارٹی مل گئی۔ میں باپ بیٹے کی طرح نہیں کہ کاغذات دکھا کر کہوں کہ پوری پارٹی مجھے مل گئی۔ پوری پارٹی حوالے کرا دی کسی نے کاغذ نہیں دیکھا۔ کابینہ کی اکثریت نوازشریف کو باہر جانے دینے کی مخالف تھی مگر رحم آ گیا، کہا جانے دو۔ جہاں پیسہ بن جائے ن لیگ جہادی بن جائیں گے، لبرل بھی ، شوباز منڈیلا بن کر کہتا ہے کہ گارنٹی مانگنے سے ظلم ہوگیا۔ شہبازشریف آپ کی کیا گارنٹی ہے جس کا بیٹا بھی بھاگا ہوا ہے اور داماد بھی، نوازشریف کی کیا گارنٹی ہے جس کے بیٹے بھی مفرور ہیں اور سمدھی بھی مفرور۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں، پاکستان کو عالمی سیاحت کا مرکز بنانا ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو معاون خصوصی برائے اوورسیز زلفی بخاری سے ملاقات میں کیا۔ ملاقات میں معاون خصوصی نے وزیراعظم کو سیاحتی فروغ سے متعلق اقدامات سے آگاہ کیا۔ ملاقات میں معاون خصوصی زلفی بخاری نے انہیں ملائیشیا اور قطر میں ممکنہ معاہدوں سے بھی آگاہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں جبکہ پاکستان کو عالمی سیاحت کا مرکز بنائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاری کرنے والوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کریں گے۔ ملاقات میں معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان سیاحتی ترویج کے مفاہمی یادداشتوں پر دستخط ہوں گے۔ وزیراعظم عمران خان سے ضلع نارووال سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنماؤںنے اسلام آباد میں ملاقات کی ،معاون خصوصی ندیم افضل چن بھی ملاقات میں شریک تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنماؤں میں ابرارالحق، چوہدری طارق انیس اور کرنل (ریٹائرڈ ) جاوید کاہلوں شامل تھے۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو کرتارپور راہداری کھولنے پر مبارکباد دی اور وزیراعظم کو تحصیل شکر گڑھ کے دورے کی دعوت دی۔ وزیراعظم نے ضلع نارووال میں عوامی فلاحی اور ترقیاتی منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل کی یقین دہانی کرائی اور کہا اس ضمن میں وفاقی حکومت جلد ہدایات جاری کرے گی۔
عمران


اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان سے بابر اعوان نے ملاقات کی۔ اس موقع پر نواز شریف کے ای سی ایل کیس آئینی قانونی اور سیاسی امور پر مشاورت ہوئی، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ رول آف لاء سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ این آر او مانگنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ ادارے پاکستان کو مضبوط رکھنے کے لئے ایک پیج پر ہیں۔ ملک میں انصاف کا بول بالا چاہتا ہوں۔کرپشن ریاست کے لئے دیمک ہے۔ اداروں کی تعمیر نو اور مضبوطی کے بغیر کام نہیں چلے گا۔ عوامی ریلیف کے لئے اس ماہ بڑے ایکشن سامنے آئیں گے۔ کشمیر شہ رگ ہے، آزادی کشمیریوں کی منزل ہے۔ میڈیا قوم کی تعلیم و تربیت کا فرض ادا کرے۔ بابر اعوان نے کہا کہ اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت ادارے مضبوط ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم کی انتھک کوششوں اور اکنامک ریفارمز کے ذریعے مثبت تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ اکنامک ریفارمز کے ثمرات بہت جلد غریب عوام تک پہنچیں گے۔ معیشت کی درستگی کے لئے بروقت اقدامات کو پذیرائی مل رہی ہے۔ وقت ثابت کرے گا کٹھن فیصلے قوم کے مفاد میں تھے۔ حکومت کے احساس پروگرام کے تحت غریب عوام تک ریلیف پہنچے گا۔
ملاقات

ای پیپر-دی نیشن