• news

نیا نقشہ مسترد: کالا پانی ہمارا حصہ، بھارت فوج نکال لے ، ایک انچ زمین بھی نہیں دینگے: وزیراعظم نیپال

کھٹمنڈو (بی بی سی) نیپال میں مظاہروں میں اضافے کے دوران ملک کے وزیر اعظم کے پی اولی نے کہا کہ کالا پانی نیپال، انڈیا اور تبت کے مابین ایک سہہ فریقی مسئلہ ہے اور بھارت کو فوری طور پر وہاں سے اپنی فوج ہٹا لینی چاہیے۔ کے پی اولی نے کہا کہ کالا پانی نیپال کا حصہ ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب نیپال کے وزیر اعظم نے بھارت کے نئے سرکاری نقشے سے پیدا ہونے والے تنازعے پر عوامی طور پر اپنا ردعمل ظاہر کیا۔ بھارت نے نئے نقشے میں کالا پانی کو اپنے علاقے کے طور پر پیش کیا ہے۔ کالا پانی نیپال کے مغربی سرے پر واقع ہے۔ وزیر اعظم کے پی اولی کے بیان پر فوری طور پر بھارت سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم بھارت کا کہنا ہے کہ نیپال کی سرحد پربھارت کے نئے نقشے میں کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ہے۔کے پی اولی نے کمیونسٹ پارٹی کے نیپال یوتھ ونگ ’نیپال یوا سنگم‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’ہم اپنی ایک انچ زمین بھی کسی کے قبضے میں نہیں رہنے دیں گے۔ یہاں سے فوری طور پر نکلے۔ تاہم نیپالی وزیر اعظم نے نیپال کی جانب سے ایک ترمیم شدہ نقشہ جاری کرنے کے مشورے کو مسترد کر دیا۔ مسٹر اولی نے کہا ’اگر انڈیا ہماری سرزمین سے فوج واپس ہٹا لے گا تو ہم اس کے بارے میں بات کریں گے۔ اپنی زمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں لینے دیں گے۔ انڈیا کے نقشے میں کالا پانی کو شامل کیے جانے پر نیپال میں ہفتوں سے مظاہرے جاری ہیں۔ اس معاملے پر حکمران جماعت اور حزب اختلاف دونوں متحد ہیں۔ نیپال کی وزارت خارجہ نے چھ نومبر کو ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ کالا پانی نیپال کا حصہ ہے۔ نیپالی کانگریس کے ترجمان وشو پرکاش شرما نے ٹوئٹر پر لکھا کہ پارٹی کے سربراہ شیر بہادر دیوبا نے آل پارٹی میٹنگ میں کہا ہے کہ جس نیپالی سرزمین پر انڈین فوجی ہیں انھیں وہاں سے جانے کے لیے کہا جائے۔ سماج وادی پارٹی نیپال کے رہنما اور سابق وزیر اعظم بابو رام بھٹارئی نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعظم اولی انڈین وزیر اعظم نریندر مودی سے کالا پانی کے علاقے کے بارے میں بات کریں۔ نیپالی وزیر اعظم اولی نے کہا حکومت اس سرحدی تنازعہ کو بات چیت کے ذریعے حل کرے گی۔ غیر ملکی فوجیں ہماری سرزمین سے واپس جائیں۔ اپنی زمین کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ اگر ہم کسی اور کی زمین نہیں چاہتے تو ہمارے ہمسایہ ممالک کو بھی اپنی سرزمین سے فوجیوں کو واپس بلانا چاہیے۔اولی نے کہا 'کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ نقشے کو درست کرنا چاہیے۔ یہ تو ہم ابھی کر سکتے ہیں۔ یہیں پر کرسکتے ہیں۔ یہ نقشے کی بات نہیں ہے۔ معاملہ اپنی زمین واپس لینے کا ہے۔ ہماری حکومت زمین واپس لے گی۔ نقشہ تو پریس میں پرنٹ ہو جائے گا۔ لیکن یہ معاملہ نقشہ چھاپنے کا نہیں ہے۔ نیپال اپنی سرزمین واپس لینے کا اہل ہے۔ ہم نے ساتھ مل کر یہ مسئلہ اٹھایا ہے اور یہ ساتھ بہت اہم ہے۔

ای پیپر-دی نیشن