نوازشریف کو میڈیکل بورڈ کی سفارش پر باہر بھیجا، عدالتی فیصلہ تسلیم کیا: عمران
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے معاملے پر عدالتی فیصلہ تسلیم کیا، میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر انہیں باہر جانے کی اجازت دی۔ بدھ کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارٹی ترجمانوں کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے لندن جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شریف فیملی ملکی عوام کے سامنے مکمل طور پر بے نقاب ہو گئی ہے۔ عدالت نے جو فیصلہ دیا اسے تسلیم کیا، انہیں باہر جانے کی اجازت میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر دی۔ لندن میں جس فلیٹ پر قیام کیا شریف فیملی اسکی ملکیت ثابت نہ کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا لندن میں جن بیٹوں نے استقبال کیا وہ پاکستان میں اشتہاری ہیں، شہباز شریف کے بیٹے اور داماد بھی اشتہاری ہیں۔ اجلاس میں چیئرمین نیب کے حالیہ بیانات پر بھی تبادلہ خیال ہوا جس پر عمران خان کہا کہ میں خود احتساب کا حامی ہوں خواہ ان کا تعلق اپوزیشن سے ہو یا میری اپنی حکومت سے، نیب آزاد ادارہ ہے جس کا چاہے بلاتفریق احتساب کرے، جس نے اس ملک کے پیسے کھائے اس کو حساب دینا ہو گا، احتساب کے راستے میں حکومت رکاوٹ نہیں بنے گی۔ مولانا فضل الرحمن کے بارے میں اجلاس کے دوران کہا کہ جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن اب خفت مٹا رہے ہیں، مولانا کی سیاست ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے معیشت کے بارے میں کہا کہ ملکی معیشت پر مطمئن ہوں، معیشت دن بدن بہتر ہو رہی ہے، اپوزیشن کو معیشت میں بہتری کا خوف ہے، انہیں ڈر ہے حکومت معیشت کو اوپر لے گئی تو ان کی باریاں نہیں آئیں گی۔ انہیں صرف مجھ (عمران خان) سے مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے موقف اور نظریہ پر ڈٹ کر کھڑا ہوں، اکیلا بھی ہوا تو اس مافیا کا مقابلہ کروں گا۔ پارٹی فنڈنگ کے معاملے پر اجلاس کے دوران متعلق سوالات پر وزیراعظم نے کہا کہ کہ الیکشن کمیشن میں چلنے والے پارٹی فنڈنگ کیس میں کچھ بھی نہیں، اطیمنان رکھیں، دو ماہ عدالتوں میں جا کر اثاثوں کی تفصیلات بتا چکا ہوں، پارٹی کے تمام فنڈز کے آڈٹ ہوئے ہیں، کسی بھی طرح کی فکر نہ کریں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے حکومتی ترجمانوں کو چیف جسٹس آف پاکستان کے بیان پر تبصرے سے روک دیا۔
عمران
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا، تاجر برادری ٹیکس کلچر کے فروغ کے لئے رجسٹریشن کے عمل میں شریک ہو، ہم صنعتوں کے فروغ اور زیادہ ٹیکس جمع کر کے عوام پر خرچ کرنا چاہتے ہیں، چینی ماڈل بھی یہی تھا، ہم اسے اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار کاروباری افراد کو ری فنڈ ادا کرنے کی تقریب سے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دریں اثنا وزیراعظم سے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، سینیٹر ولید اقبال اور وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹیز مخدوم خسرو بختیار اور کوریا کے بھکشوئوں کے وفد نے الگ الگ ملاقات کی۔ وزیراعظم کی صدارت میں معاشی ٹیم کے اجلاس کے علاوہ ایک الگ اجلاس میں پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ایشوز کا جائزہ لیا گیا۔ کاروباری افراد کو ری فنڈ ادا کرنے کی تقریب میں 30ارب روپے کے ری فنڈ چیک ان کے حوالے کئے گئے۔ وزیر اعظم سے مخدوم خسرو بختیار کی بطور وزیرِ منصوبہ بندی اور خصوصاً سی پیک منصوبے کا نیا فیز شروع کرنے اور جاری منصوبوں میں پیش رفت کی رفتار کو تیز کرنے اور انہیں عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں کی گئی کاوشوں کو سراہا۔ سی پیک منصوبے کے نئے فیز میں اہم شعبہ جات مثلاً زراعت، غربت کا خاتمہ، صنعت، توانائی، مواصلات وغیرہ جیسے اہم شعبے اس منصوبے کا حصہ بنائے گئے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملکی معیشت میں زراعت کی اہمیت کے پیش نظر انہیں نئی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں تاکہ زراعت کے شعبے میں ترقی کا عمل تیز ہو،زراعت سے متعلقہ ہر شعبے کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ، وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا، وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ ترسیلات زر کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سہولت کاری اور مراعات سے متعلق تجاویزکو ایک ہفتے میں حتمی شکل دی جائے تاکہ ان پر عمل درآمد کیا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے اس امر پر زور دیا کہ ترقیاتی منصوبوں اور خصوصاً بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے جاری منصوبوں پر پیش رفت تیز کی جائے۔ و ترقیاتی منصوبوں پر بروقت عمل درآمدسے جہاں معاشی عمل تیز ہوگا وہاں نوجوانوں کے لئے نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ان ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے وزیرِ اعظم آفس کو باقاعدگی سے آگاہ رکھا جائے اورکسی بھی مشکل کو دور کرنے کے سلسلے میں وزیرِ اعظم آفس سے رجوع کیا جائے۔ سابق وزیرِ خزانہ شوکت ترین کی جانب سے وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ غیر سرکاری فلاحی تنظیم اخوت کی جانب سے لوگوں کے گھروں سے کھانے کی اشیائ اکٹھی کرکے مستحق اور ضرورتمند افراد کو پہنچانے کے منصوبے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے یہ عمل ایک ہفتے میں مکمل کر لیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم نے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام حکومتی کی فلاحی سرگرمیوں سے مطابقت رکھتا ہے لہذا حکومت اس ضمن میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے سابقہ قبائلی علاقوں میں احساس راشن کارڈ کی فراہمی کے سلسلے میں پلان پر وزیرِ اعظم کو بریفنگ دی۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ احساس پروگرام کے تحت مختلف منصوبوں کے بر وقت اجراء کو یقینی بنایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ حکومت کے اس اہم فلاحی منصوبے سے مستفید ہو سکیں۔پاک افغان ٹریڈ کے حوالے سے اجلاس میں ٹرانزٹ ٹریڈ کے مکنزم کو منظم کرنے پر بات چیت کی گئی ،اجلاس میں آئی ٹی ،ریلویز کے وفاقی وزرائ،تجارت اور خزانہ کے مشیروں اور دیر اعلی حکام نے شرکت کی ،وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کی سماجی اور معاشی ترقی کے مثبت اثرات کے پیش نظر حکومت پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ میں سہولت دینے کے لئے پر عزم ہے ،انہوں نے زور دیا کہ افغان حکومت سے رابطہ کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کو منظم کیا جائے ،انہوں نے سہولت کے غلط استعمال کی روک تھام کے لئے ٹیکنالوجی کت استعمال پر بھی زور دیا ،وزیرا عظم نے تین روز میں وزارت تجارت کو ایک جامع پلان پیش کرنے کی ہدائت کی عمران خان کا کہنا ہے کہ منصب سنبھالا تو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ 19 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سارہ تھا تاہم اس پر قابو پالیا گیا ہے اور روپے کی قدر مستحکم ہوگئی ہے۔برآمد کنندگان میں سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے ریفنڈ چیک تقسیم کرنے کے لیے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جب حکومت میں آئے تو ملک کا 19 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر نہیں تھے، لوگ ڈالرز میں ٹرانزیکشن کر رہے تھے، کرنسی کی قدر کم ہو رہی تھی۔ موجودہ حکومت کی معاشی ٹیم کی کوششوں کے باعث روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس دن ملک میں پالیسیاں ٹھیک ہوں گی اور لوگوں کو معلوم ہو جائے گا کہ ہماری پالیسیاں مستقل ہیں اور ملک ایڈہاک ازم سے نہیں چلے گا تو اس سے ان کے اعتماد میں اضافہ ہو گا۔عمران خان نے کہا کہ بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گئے ہیں، انہوں نے کوئی غیر معمولی ترقی نہیں کی بلکہ ہم پیچھے چلے گئے ہیں،موجودہ حکومت طویل المدتی پالیسیوں پر عمل کرے گی، چین نے طویل المدتی پالیسیوں کے ذریعے کامیابی حاصل کی ہے '۔انہوں نے کہا کہ 'انتخابات میں سیاسی فوائد کے لئے میٹرو بس جیسے منصوبے شروع کئے جاتے ہیں، چین نے استحکام، پیداواریت اور انسانی ترقی پر توجہ کے ذریعے کامیابی حاصل کی'۔انہوں نے کہا کہ ملک خسارے میں ہو، ڈالر باہر زیادہ جا رہے ہوں اور ملک میں کم آ رہے ہوں تو اس سے کرنٹ اکائونٹ خسارہ زیادہ ہو جاتا ہے، کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھنے سے روپے کی قدر کم ہوتی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور مہنگائی بڑھتی ہے'۔انہوں نے کہا کہ 'پہلی بار ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس میں آیا ہے، ملک میں دولت کی پیداوار نہیں ہوتی تو ملک قرضے واپس نہیں کر سکتا'۔موجودہ حکومت صنعتوں کے فروغ پر توجہ دے رہی ہے، اسمگلنگ روکنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے کیونکہ اسمگلنگ سے صنعتیں متاثر ہوتی ہیں'۔ 'ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا ہے جس پر چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی مبارکباد کے مستحق ہیں'۔انہوں نے '۔انہوں نے کہا کہ 'اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو سونا، چاندی، تانبے جیسے قدرتی وسائل سے نوازا ہے، پاکستان ریکوڈک جیسی نعمتوں سے مالا مال ہے، صرف 2 کانوں کا منافع 100 ارب روپے بنتا ہے'۔کرپشن نے ہمیں نقصان پہنچایا، اگر کرپشن نہ ہوتی تو ریکوڈک جیسے منصوبوں سے سالانہ اربوں روپے حاصل ہوتے، اس سے بلوچستان سمیت پورا ملک ترقی کرتا'۔انہوں نے بتایا کہ 'کارکے مقدمے میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی کوششوں سے 170 ارب روپے بچائے ہیں'۔