گریٹر اقبال پارک منصوبے میں 381.8ملین کی کرپشن : سابق دی جی پی ایچ اے سمیت 5پر مقدمہ
لاہور (نیوز رپورٹر) سابقہ مسلم لیگی حکومت کے بڑے منصوبوں میں میں شفافیت کے دعوے کو بڑا دھچکا لگا ہے۔گریٹر اقبال پارک کی تعمیر اور تزئین و آرائش کے منصوبے میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ اینٹی کرپشن پنجاب نے گریٹر اقبال پارک منصوبے میں کرپشن کے الزامات پر سابق ڈی جی پی ایچ اے، پروجیکٹ ڈائریکٹر گریٹر اقبال پارک، ڈائریکٹر انجینئرنگ پی ایچ اے، ڈپٹی ڈائریکٹر انجینئرنگ پی ایچ اے اور حبیب کنسٹرکشن کمپنی کے سی ای اوکے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ منصوبے میں قومی خزانے کو مجموعی طور 381.874ملین کا نقصان پہنچایا گیا۔ اس منصوبے میں من پسند افراد اور اداروں کو بھاری مالی فائدہ پہنچانے کے لئے نان شیڈول آئٹمز کے ریٹ مارکیٹ ریٹ سے بہت زیادہ لگائے گئے اور پیپرا رولز کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔ نان شیڈول آئٹمز جن میں میوزیکل ڈانسنگ فائونٹین،آڈیو ویڈیو سسٹم برائے میوزیم، قائد اعظم ہولوگرام سافٹ ویئر و ہارڈ ویئر نیشنل ہسٹری میوزیم، فوڈ کوٹ فائونٹینز، سی سی ٹی وی کیمروں، فلڈ لائٹس، رائٹ روم، انفارٹینمنٹ سسٹم ڈویلپمنٹ، نیٹ ورک سٹرکچر و ہارڈویئر سلوشن، ووڈ فولڈنگ بینچز، سافٹ وہیل ٹرین، ایل ای ڈی لائٹس اور واک تھرو گیٹس کی خریداری میں بھی بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف ہوا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 11 واک تھرو گیٹس 7 لاکھ 56 ہزار روپے فی کس اور 98وڈ فولڈنگ بینچ 1 لاکھ 20 ہزار روپے فی کس خریدے گئے۔ انکوائری میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ گریٹر اقبال پارک میں ایک ارب 50 کروڑ کا کام منظوری کے بغیر کروایا گیا اور من پسند افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے پروجیکٹ کا سکوپ 4گنا بڑھادیا گیا اور پراجیکٹ کے سکوپ کے بڑھانے کے عمل میں کوئی ٹینڈر یا بڈ پراسس کو مدنظر نہیں رکھا گیا ہے اور ایک ہی ٹھیکیدار پر نوازشات کی بارش کرتے ہوئے قومی خزانے کو کھل کر لوٹا گیا۔ اینٹی کرپشن حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزموں سے سرکاری خزانے کی ایک ایک پائی وصول کی جائے گی۔