بچوں کی حفاظت نہ کرنیوالا معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے، ریاست پروا نہیں کررہی: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(وقائع نگار‘آن لائن+ آئی این پی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے مدرسے میں بچے سے زیادتی کے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ہائی کورٹ نے بھارہ کہو کے مدرسہ میں بچے سے زیادتی کے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ملزم ذیشان کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری مسترد کردی۔ڈی آئی جی وقار الدین سید نے عدالت کو بتایا کہ مدرسہ تحفیظ القرآن کے قاری کو گرفتار کرلیا گیا ہے، تفتیشی افسر کو تبدیل کرکے ایس پی انویسٹی گیشن کیس کی تفتیش کے لیے مقرر کردیے ہیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بچوں کے ساتھ اس قسم کے واقعات ہمارے معاشرے میں زیادہ ہو رہے ہیں، طیبہ تشدد کیس ہمارے لیے مثال ہے لیکن وہ ایک ہے جو سامنے آگیا، ایف آئی آر کے مطابق بچے کے والدین نے قاری کو بتایا لیکن اس نے کوئی ایکشن نہیں لیا، بچے کے ساتھ غیر فطری واقعہ ہوا،تفتیشی کو کچھ پتہ ہی نہیں، کل تفتیش سے متعلق پوچھا تو تفتیشی نے کہا کہ مدعی سے پوچھیں، پولیس کی تفتیش کا کوئی حال نہیں،ہمیں بتائیں کیسے بہتری آئے گی۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ریاست بھی بچوں کے ساتھ ہونے والے ایسے واقعات کی پروا نہیں کررہی، جو معاشرہ بچوں کا تحفظ نہ کرسکے اس کا کیا ہوگا، جب یہ چیزیں میڈیا میں اجاگر ہوجاتی ہیں تو پولیس فعال ہوجاتی ہے، بچے کو مدرسہ کے قاری کی حفاظت میں دیا گیا تھا اور حفاظت کرنا اس پر لازم تھا، بچے کے ساتھ یہ معاملہ وہاں ہوا جہاں قرآن کی تعلیم دی جاتی ہے۔ڈی آئی جی وقار الدین سید نے بتایا کہ دفعہ 328 اور 328 اے لگا کر قاری کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اب اس کیس کی تفتیش سینئر افسر کرے گا، تفتیشی افسر کو ہٹا کر اسے شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔واضح رہے کہ27 اگست کو بھارہ کہو میں بچے کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جس معاشرے میں بچوں کی حفاظت نہ ہو سکے وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے۔ بچوں کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارہ کہو مدرسہ میں بچے سے بدفعلی کرنے والے کیس میں تفتیش درست نہ کرنے پر آئی جی اسلام آباد کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ہے۔