پنجاب اسمبلی: کم از کم اجرت ، واٹر قانون سمیت 9بلز کی منظوری
لاہور( خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں کم از کم اجرت اور واٹر بل سمیت 9مسودات قوانین کی منظوری دیدی، اپوزیشن نے بلوں کی منظوری کے طریق کار پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے احتجاجاً ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ کرتے ہوئے قانون سازی کیخلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ37منٹ کی تاخیر سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔ صوبائی وزیر زوار حسین وڑائچ نے محکمہ جیل خانہ جات سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے۔ سپیکر نے قومی اسمبلی کی طرز پر ضمنی سوالات کو محدود کرنے کی تجویز دی اور حکومت اور اپوزیشن نے اس پر آمادگی ظاہر کردی اور یہ طے پایا کہ اگر سپیکر مناسب سمجھیں تو مزید ایک ضمنی ہو سکتا ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران ارشد ملک کے سوال کے جواب میں حاملہ خواتین اور شیر خوار بچوں کی مائوں کو جیل سے باہر رکھنے پر بحث پر سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے صوبائی وزیر قانون کو سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں انتظامات کرنے کی ہدایت کر دی۔ رکن اسمبلی طاہر خلیل سندھو نے ایوان میں بتایا کہ عدالت کی طرف سے حکم دیا گیا کہ حاملہ خواتین اور شیر خوار بچوں کی ماں کو جیل سے باہر رکھا جائے، آئین کے آرٹیکل 189 کے تحت تمام ادارے سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننے کے پابند ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حاملہ خاتون کی سزا پر عملدرآمد روک دیا تھا، حمزہ شہباز ایوان میں آئے تو لیگی اراکین نے شیر، شیر کے نعرے لگا کر ان کا استقبال کیا جبکہ حکومتی ممبران کی جانب سے چور چور کے نعرے لگائے گئے جس پر ایوان میں شور شرابا شروع ہوگیا۔ رکن اسمبلی خواجہ سلمان رفیق کی نشاندہی پر سپیکر نے وزیر قانون کو جیلوں میں فون بوتھ کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی کہ وہ آئی جی جیل خانہ جات سے مل کر اس پر توجہ دیں جبکہ وزیر قانون کو خواجہ سلمان رفیق کے ساتھ بھی بیٹھنے کی ہدایت کی۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ ہمارے صوبے میں ایسی کوئی سہولیات کیوں نہیں ہیں کہ بیماری کی تشخیص ہو سکے، اس میں اپوزیشن اور حکومت والوں دونوں کی ذمہ داری ہے، مسلم لیگ (ن)10 سال حکومت میں رہی تو ہم بھی سوا سال سے حکومت میں ہیں، نواز شریف نے سرکاری ہسپتال میں فراہم کی جانے والی سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ اس موقع پر سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنے والے لینڈ ریکارڈ ملازمین کے احتجاج کے حوالے سے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کو ان سے ملاقات کر کے مسائل حل کرنے کی ہدایت کی۔ سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے ہدایت کی کہ احتجاج کرنے والوں کے تین نمائندوں کو اندر بلا لیں اور انکے مطالبات سنیں۔ لینڈ ریکارڈ والوں سے بات کر کے مسئلہ حل کریں۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں9 مسودات قوانین کی منظوری دی گئی ۔ اپوزیشن نے موقف اپنایا کہ حکومت ماورائے قانون اقدامات کر رہی ہے، بعض مسودات کی نہ کسی قائمہ کمیٹی اورنہ کسی سپیشل کمیٹی سے منظوری لی گئی، بعض ایسے محکموں کے حوالے سے بھی بل منظور کروا لئے گئے جن کی قائمہ کمیٹیاں ہی تشکیل نہیں پاسکیں۔ اپوزیشن کی جانب سے احتجاجاً ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ کیا گیا او ر اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا گیا۔ لیگی رکن اسمبلی وارث کلو نے کہا کہ بل کسی بھی کمیٹی کو نہیں بھیجے گئے۔ رولز کے مطابق مسودات پرقانون سازی کے لیے اسے کمیٹی یا سپیشل کمیٹی کو بھیجنا لازمی ہے۔ آج پنجاب اسمبلی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، حکومت کی جانب سے رولز اور اپوزیشن دونوں کو بائی پاس کرکے جعلی قانون سازی کی گئی۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان نے واٹر بل پنجاب2019،مسودہ قانون (ہسپتال اور ڈسپنسریاں) ختم اور بند کی گئی فسیلیٹیز پنجاب2019، مسودہ قانون (ترمیم) ریگولرائزیشن آف سروس پنجاب2019، مسودہ قانون (ترمیم) سوشل سکیورٹی برائے صوبائی ملازمین 2019، مسودہ قانون کھال پنچائیت پنجاب 2019، مسودہ قانون ورکرز ویلفیئر فنڈ پنجاب2019، مسودہ قانون (ترمیم) آب پاک اتھارٹی، مسودہ قانون کم از کم اجرت پنجاب2019 اور مسودہ قانون راولپنڈی خواتین یونیورسٹی راولپنڈی 2019 کی منظوری دیدی۔ ایوان میں مقامی حکومت پنجاب کاترمیمی آرڈیننس متعارف کروا دیا گیا، پوسٹ الیکشن ریو 2018 کی سالانہ رپورٹ بھی ایوان میں ایوان سے منظور ہونے والے مسودات کے مطابق مختلف محکموں کے قوانین میں ترمیم کر دی گئی۔ واٹر بل کے مسودہ قانون کے تحت منرل واٹر کمپنیز پر پانی کے استعمال پر ٹیکس عائد کرنے کے لئے قانون سازی کر دی گئی، مزدور کی کم سے کم اجرت کرنے کا اختیار پنجاب حکومت کو حاصل ہو گیاہے، کنٹریکٹ ملازمین کو چار سال کی بجائے تین سال بعد مستقل کیا جاسکے گا جبکہ پانی کی چوری روکنے کے لئے کھل پنچائت بل کے تحت باقاعدہ قانون سازی کر دی گئی۔ ناروال میں محکمہ آبپاشی کے ملازم رفیق مسیح کو ایک سال سے تنخواہ نہ ملنے کیخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع، قرارداد مسلم لیگ (ن) کے رکن رانا منان خان کی جانب سے جمع کرائی گئی۔ ناروال محکمہ آبپاشی کے خاکروب نے ایک سال سے تنخواہ نہ ملنے پر اپنے بچے فروخت کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ پنجاب کا یہ مقدس ایوان وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کرتا ہے کہ محکمہ آبپاشی کی بے حسی کا نوٹس لیا جائے ۔ رفیق مسیح کو ایک سال کی التواء شدہ تنخواہیں فوری ادا کی جائیں۔ حکومت رفیق مسیح کو تمام طبی سہولیات فراہم کرے۔راجہ بشارت نے کہا کہ مقامی حکومت پنجاب ترمیمی آرڈیننس ایوان میں متعارف کروا دیا گیا ہے جبکہ پوسٹ الیکشن ریویو 2018 کی سالانہ رپورٹ بھی ایوان میں پیش کر دی گئی ہے۔راجہ بشارت نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ ذاتی مفادات کی بجائے اپنے ووٹروں کی بھلائی کا بھی سوچے اور قانون سازی میں حکومت کا ساتھ دے۔ سپیکر نے اجلاس کی کارروائی مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعرات سہہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا۔