عبدالستار
کل کا بھی کالم پاکستان کے دو فارن منسٹرز کے بارے میں تھا۔ مرحوم عبدالستار کی علمیت اور ادبی ذوق کا تذکرہ نہ کرنا ناانصافی ہو گی۔ کیرئیر کے آغاز میں ہی سفارتکاروں کو کوئی ایک غیر ملکی زبان سیکھنا ہوتی ہے۔ جناب عبدالستار سیکرٹری خارجہ تھے‘ تو پتہ چلا کہ فارسی کیلئے افسر خوش دلی سے آمادہ نہیں ہو رہے۔ سب کو طلب کیا اور کہا:
آپ غلط فہمی کا شکار ہیں‘ آپ نے اس بحر کی غواصی کی ہی نہیں۔ کیا جانتے ہو کہ آپ کی ساری فارن پالیسی حافظ شیرازی کے ایک شعر میں سمٹ جاتی ہے۔ ماڈرن ڈپلومیٹس نے بے یقینی اور تعجب کا اظہار کیا‘ تو وطن عزیز کے اس مایہ ناز سفارتکار نے کہا‘ لو سنو اور اگر غلط ہوتوتصحیح کر دینا۔ دانائے شیراز فرماتے ہیں:
آسائش دو گیتی‘ تفسیر این دو حرف است
بادو ستاں تلطف‘ بادشمناں مدارا
یعنی دونوں جہانوں کی آسائش محض ان دو حرفوں کی تفسیر ہے کہ دوستوں کے ساتھ محبت اور دشمنوں کے ساتھ رواداری کے ساتھ رہو۔ جس کسی نے بھی سنا کہا بخدایہ شعرپاکستان ہی نہیں‘ کسی بھی ملک کی فارن پالیسی کے لئے آئیڈیل بنیاد مہیا کرتا ہے۔