دسمبر تک تبدیلی کا یقین دلایا گیا، فضل الرحمٰن: اے پی سی آج، بلاول نے دعوت قبول کرلی
اسلام آباد‘ کوئٹہ (وقائع نگارخصوصی‘صباح نیوز‘ نوائے وقت رپورٹ) امیر جمعیت علماء اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مجھے یقین دلایاگیا ہے کہ دسمبر تک تبدیلی آئے گی۔ آئندہ تین ماہ کے اندر نئے انتخابات کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ حکومت جائے گی یا ان ہائوس تبدیلی آئے گی ؟ اس کا انتظار کرنا ہوگا۔ نئے سال کے آغاز پر انتخابات ہوتے نظر آرہے ہیں۔ آزادی مارچ کے مقاصد حاصل ہو رہے ہیں، انتظار کرنا چاہئے۔ اس حقیقت کو تسلیم کر لیا گیا ہے کہ یہ حکومت نہیں چلتی۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جب اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے ساتھ حکومتی کمیٹی کے مذاکرات ہوئے تھے تو رہبرکمیٹی نے کہا تھا کہ یا ہمیں استعفیٰ چاہئے یا استعفیٰ کے برابر کی چیز، یہ برابر کی چیز مبہم نہیں تھی کہ کوئی شخص کہے کہ امانت ہے، اس میں سیدھی سادھی اور صاف بات تھی کہ یا اس کے برابر یعنی تین ماہ کے اندر، اندر الیکشن ہو۔ اب جب یہ چیز ہمیں حاصل ہو رہی ہے اور حاصل ہونے کی طرف جارہی ہے تو پھر میرا خیال ہے کہ ہمیں اسی کا انتظار کرنا چاہئے۔ ایک سوال پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کے موقع پر پس پردہ بھی مذاکرات ہو ئے ہیں اور ہمارے ساتھ یہ طے کیا گیا ہے کہ دسمبر تک تبدیلی آئے گی، ان ہائوس تبدیلی آئیگی یا حکومت گھر جائے گی یہ میرا مسئلہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا کہ تین ماہ کے اندر عام انتخابات ہوں گے اور اس کا انتظار کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج (منگل) کو اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی بلائی ہے۔ محمد شہباز شریف ملک سے باہر ہیں اور (ن) لیگ کا وفد آئے گا اور باقی جماعتوں کے قائدین آئیں گے۔ مولانا فضل الرحمان کا پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما و سینیٹر میر حاصل خان بزنجو سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ دونوں کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت دے دی۔ دونوں رہنماؤں نے آل پارٹیزکانفرنس میں کی یقین دہانی کرائی۔ دریں اثناء جمعیت علماء اسلام صوبائی امیر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ ملک میں نئے انتخابات مارچ 2020ء سے 20 اپریل 2020 کے درمیان ہونگے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں آزادی مارچ کو مزید موثربنانے اور حکومت پر دبائو ڈالنے کیلئے بلایا گیا ہے۔ تمام اپوزیشن جماعتیں جمعیت علماء اسلام کی اے پی سی میں شرکت کرینگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی سے ٹیلی فونک بات چت چیت کرتے ہوئے کیا۔ مولانا عبدالواسع نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کے آزادی مارچ سے ملک کا سیاسی موسم تبدیل ہوتا نظرآ رہا ہے اور اب حکومت کو جلد فارغ کر دیا جائیگا۔ دوسری طرف پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کی دعوت قبول کر لی۔ بلاول بھٹو کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر کے مطابق بلاول بھٹو کی قیادت میں پارٹی کا وفد آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ہوگا۔ بلاول بھٹو اپوزیشن کی تحریک پر پارٹی پالیسی اے پی سی میں رکھیں گے۔ ادھر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے مولانا فضل الرحمان کی اے پی سی میں شرکت سے انکار کر دیا اور ان کی جگہ ن لیگ کا چار رکنی وفد شریک ہوگا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی بھی اے پی سی میں شریک نہیں ہونگے۔ نیشنل پارٹی کے رہنما حاصل بزنجو کہتے ہیں کہ اپوزیشن کو اور زیادہ متحد ہونے کی ضرورت ہے‘ جس قوت کا مولانا نے مظاہرہ کیا دیگر جماعتوں نے اس سطح کا اظہار یکجہتی نہیں کیا‘ کوشش ہے کوئی بھی تبدیلی آئینی دائرے میں ہو۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں عمران خان کو حکمران تسلیم نہیں کرتا۔ عمران خان کو ایجنڈے کے تحت لایا گیا۔ آزادی مارچ میں جمعہ کو 15 لاکھ افراد تھے۔ کیا ہم نے دھرنا حکومت کی شرائط پر دینا تھا؟ دھرنے کے بعد بھی پیپلز پارٹی‘ ن لیگ سے اچھے تعلقات ہیں۔ سیاست میں تضحیک آمیز رویہ نہیں ہونا چاہئے۔ آرمی چیف سے اچھے ماحول میں ملاقات ہوئی۔ آرمی چیف خوش مزاج آدمی ہیں۔ یہ میری فوج کے جرنیل ہیں۔ خفیہ ملاقات کی ضرورت نہیں۔ آرمی چیف کی توسیع سے متعلق بات چیت نہیں ہوئی۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کو سیاسی مسئلہ نہ بنایا جائے۔ آزادی مارچ میں تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کیا۔ ہم شفاف جمہوری نظام چاہتے ہیں۔ عمران خان کی زبان سے کبھی خفا نہیں ہوتا۔ میں نے بے نظیر‘ نواز شریف سے اختلاف کیا۔ اگر میں نے کوئی غلط کاروبار کیا ہے تو سامنے لائیں۔ بطور چیئرمین کشمیر کمیٹی کوئی تنخواہ نہیں لیتا تھا۔ کیچڑ اچھالنا سیاست میں منفی رجحان ہے۔