غداری کیس: ’’مشرف کو دفاع سے محروم کیا گیا‘‘ خصوصی عدالت کا فیصلہ رکوانے کیلئے وزارت داخلہ کی درخواست، اسلام آباد ہائیکورٹ آج سماعت کریگی
اسلام آباد، لاہور (وقائع نگار، اپنے نامہ نگار سے، نوائے وقت رپورٹ) وزارت داخلہ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی جانب سے مقدمے کا فیصلہ سنائے جانے والے ممکنہ فیصلے کو روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ درخواست میں خصوصی عدالت کے 28نومبر کے فیصلے خلاف حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ عدالت عالیہ کا تین رکنی بنچ آج کیس کی سماعت کرے گا۔ وزارت داخلہ نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ سنگین غداری کیس میں شریک ملزموں کو ٹرائل میں شامل ہی نہیں کیا گیا ہے۔ سابق صدر سے قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے۔ کیس میں پرویز مشرف کو دفاع کے حق سے محروم کیا گیا۔ خصوصی عدالت کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 4 اور 10اے کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے تک خصوصی عدالت کو فیصلہ دینے سے روکا جائے۔ نئی پراسیکیوشن ٹیم تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے روکا جائے۔ وفاقی حکومت کو پراسیکیوشن ٹیم تبدیل کرنے کا اختیار ہے۔ پراسیکیوشن ٹیم کو 23 اکتوبر کو ڈی نوٹی فائی کیا مگر 24 اکتوبر کو بغیر اختیار کے مقدمہ کی پیروی کی گئی ۔ پراسیکیوشن ٹیم نے تحریری دلائل بھی جمع کرائے جس کا اسے اختیار نہیں تھا۔ تحریک انصاف کی حکومت نے خصوصی عدالت پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ عدالت کی تشکیل درست ہے اور نہ ہی شکایت مجاز فرد کی جانب سے داخل کرائی گئی ہے۔ خصوصی عدالت کی تشکیل پر تحریک انصاف حکومت کی طرف سے پہلی بار اعتراض اٹھایا گیا ہے۔ دوسری جانب پرویز مشرف نے بھی سنگین غداری کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردی ہے۔ پرویز مشرف کی جانب سے ان کے وکیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے سابق صدر کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا دیا ہے۔ سابق صدر کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ اس نکتہ پر تفصیلی معاونت کریں کہ درخواست کس طرح قابل سماعت ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مشرف کی درخواست پر ابتدائی سماعت کی۔ کارروائی کے آغاز پر ہی ہائیکورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے بارے میں اعتراض اٹھایا اور باور کرایا کہ درخواست گزار اسلام آباد کے رہائشی ہیں اور ان کا معاملہ بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، ایسی صورت میں درخواست گزار کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ یہ درخواست پر کیسے سماعت کرسکتی ہے۔ وکیل اکرم شیخ نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے مشرف سنگین غداری کیس میں کہا ہے کہ فروغ نسیم نے اس کیس کے ایک ایک گواہ پر جرح کی تھی۔ نئی وزارت داخلہ نے مجھے کہا کہ ایک پیشی پر حکومت کی طرف سے پیش ہوجائیں۔ انور منصور دو رکنی ٹیم کی معاونت کرتے رہے۔ حکومت ڈی نوٹیفائی کرنے کے بعد انہیں ٹی اے ڈی اے دیتی رہی ہے۔ مشرف اور اعجاز شاہ میں قریبی دوستی تھی۔وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ اگر سابق صدر پرویز مشرف کی صحت ٹھیک نہیں تو کیا فیصلہ مؤخر کرنا چاہئے، سوموٹو ایکشن لیا گیا۔ بعد میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے آرٹیکل 6کا کیس کر دیا، مشرف بیمار ہیں اس لئے عدالت نہیں آسکتے۔ سابق صدر کو عدالت میں سنا نہیں گیا، عدالت جب کہے گی مشرف کو دیکھنے بندہ ساتھ لیکر جائوں گا۔ کیس میں بہت زیادہ غلطیاں ہوئیں۔ مسلم لیگ ن کی کابینہ میں منظوری نہیں لی گئی، آئین پاکستان کیلئے ہے پاکستان آئین کیلئے نہیں، الیکشن کمشن کسی جماعت کو نااہل نہیں کرسکتا، الیکشن کمشن حکومت کو لکھے گا کہ اس جماعت نہ یہ کیا۔