فوجی سربراہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق بعض بنیادی اصول طے ہونیکا امکان
اسلام آباد (جاوید صدیق) قانونی حلقوں کے مطابق کل بدھ کے روز چیف آف آرمی سٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے کی سماعت کے دوران فوج کے سربراہ کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی اور توسیع سے متعلق بعض بنیادی اصول طے ہونے کا امکان ہے۔ منگل کے روز سپریم کورٹ نے وزیراعظم کی طرف سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کو معطل کر کے بعض اہم قانونی سوالات اٹھائے ہیں جن میں وزیراعظم عمران خان کی طرف سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے صوابدیدی اختیارات اور ان اختیارات کو استعمال کرنے کیلئے کابینہ کا کردار بھی طے کر لیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکمنامے میں کہا ہے کہ جب وزیراعظم کی مدت ملازمت توسیع کی سمری کی منظوری دی گئی تو اس وقت کابینہ کے 25 میں سے صرف گیارہ ارکان موجود تھے، یعنی پوری کابینہ اس فیصلے میں شامل نہیں تھی۔ سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں بہت سے اصول طے کر دے گی۔ یہ بھی طے ہو گا کہ کیا آرمی چیف کو دی گئی توسیع ، توسیع ہی ہے یا از سر نو تقرری۔ حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد آرمی ایکٹ کے رول میں تبدیلی کر دی ہے جس کے تحت آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار بھی وزیراعظم کو دے دیا گیا ہے۔ کل کی سماعت میں آرمی چیف کی تقرری، از سر نو تقرری اور توسیع پر سیر حاصل بحث ہو گی جس سے مستقبل کیلئے رہنما اصول طے کر لئے جائیں گے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عدالت عظمیٰ نے آرمی چیف کی توسیع کے نوٹیفیکیشن کو معطل کیا ہے اور بعض اہم قانونی سوالات کھڑے کئے ہیں۔ اس سے پہلے فوج کے کئی سربراہوں کو توسیع مل چکی ہے لیکن ان پر کسی قسم کا کوئی قانونی اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔ قانون دانوں کا خیال ہے کہ فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت میںتوسیع کے حوالے سے کئی ابہام سپریم کورٹ دور کر دے گی۔