مستحکم ترقی کیلئے پاکستان ریگولیٹری فریم ورک، قانون کی مضبوط حکمرانی یقینی بنائے: ایلس ویلز
واشنگٹن(آئی این پی) امریکہ پاکستان کے ساتھ تجارت میں اضافہ کرنے کے حوالے سے مواقعوں کا جائزہ لینے کے لیے آئندہ برس 15 تجارتی وفود بھیجے گا۔ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی معاون سیکریٹری ایلس ویلز نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک میں ایک دستاویز پڑھی تھی جس میں زیادہ تر بات پاک چین اقتصاری راہداری(سی پیک)منصوبے پر کی گئی تھی لیکن اس میں پاکستان اور امریکا کی تجارت کو فروغ دینے کے لیے متعدد تجاویز بھی شامل تھیں۔مذکورہ دستاویز امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سرکاری ویب سائٹ پر شائع کردی گئی جس کے مطابق امریکی محکمہ تجارت نے پاکستان کے حوالے سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کردیا ہے جس کے تحت آئندہ برس 15 تجارتی وفود پاکستان بھجوانے کا منصوبہ ہے۔دستاویز میں لکھا گیا کہ ایک مرتبہ جب توسیع شدہ مالی تعاون کی ترقی(ڈی ایف سی) کا آغاز ہوجائے گا تو پاکستان بڑے مفادات کا حامل ملک بن جائے گا۔دستاویز کے مطابق ڈی ایف سی میں سرمایہ کاری کا حجم اوورسیز پرائیویٹ کارپوریشن (او پی آئی سی) سے دوگنے سے بھی زیادہ ہوگی اور یہ 29 ارب ڈالر سے بڑھ کر 60 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ دستاویز میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سرمایہ دوگنا ہونے سے اعلی میعار کے منصوبوں میں سرمایہ کاری ہوگی اور اس سے مالیاتی استحکام طویل عرصے تک برقرار رہے گا۔پاکستان پر اضافی امریکی وسائل سے فائدہ اٹھانے کے لیے زور دیتے ہوئے ایلس ویلز نے اسلام آباد کو یاد دہانی کروائی کہ حقیقی مستحکم ترقی ایک طویل عمل ہے مختصر مدت کی دوڑ نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ریگولیٹری فریم ورک، قانون کی مضبوط حکمرانی، مالی صحت اور تجارتی ماحول کی موثر ترقی کی ضرورت ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان دورہ امریکہ کے موقع پر امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ اور سرمایہ کاری تعلقات کے حوالے سے بہت پر جوش تھے اور دونوں ممالک اس کو عملی جامہ پہنانے کی سخت کوششیں کر رہے ہیں۔دستاویز میں امریکا اور پاکستان کے مابین موجود کچھ تجارتی روابط کا بھی ذکر کیا گیا مثلا امریکی کمپنی ایکسلریٹ پاکستان کے پہلے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) ٹرمینل میں ری گیسیفکیشن کے پانی میں تیرتے ہوئے ذخیرے کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہے۔