ڈراؤنے خواب ہمیں حقیقی زندگی کے خطرات کیلیے تیار کرتے ہیں: تحقیق
نیویارک(انٹرنیشنل ڈیسک)اکثر ہم میں سے بہت سے لوگ ڈراؤنے خواب آنے کی وجہ سے جاگ جاتے ہیں اور ہم پر خوف کی ایک کیفیت طاری ہوجاتی ہے لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یہ ڈراؤنے خواب حقیقی زندگی سے کوئی تعلق رکھتے ہیں؟ایک مطالعے سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ رات کے ڈراؤنے خواب ہمارے دماغ کو تناؤ سے بھرے حالات سے سامنا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔سوئٹزرلینڈ اور امریکا کے محققین نے 18 افراد کے ساتھ ایک تجربہ کیا جس میں انہوں نیایلیکٹروڈ کے ذریعے ان لوگوں کی رات کے وقت دماغی سرگرمیوں کو جانچا اور اس دوران ان لوگوں کو چند سوالات کے جوابات دینے کے لیے متعدد بار جگایا گیا، ان لوگوں کو جگانے کے بعد ان سے یہ سوال کیے گئے کہ کیا انہوں نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ اگر دیکھا ہے تو وہ کیسا محسوس کر رہے ہیں؟ کیا وہ خواب دیکھنے کے بعد ڈرے؟محققین نے دیکھا کہ ڈراؤنے خوابوں کے دوران دماغ کے وہ حصے جو جذبات پر قابو رکھتے ہیں وہ متحرک تھے۔دوسرے تجربے میں انہوں نے 89 لوگوں کو ایک ڈائری دی جس میں ان کو ہفتے بھر کے خوابوں کی تفصیلات لکھنی تھیں۔ آخر میں ہر شخص کو ایم آر آئی اسکین میں بٹھایا گیا جہاں انہیں منفی اور خوفناک تصاویر دکھائی گئیں۔جنیوا یونیورسٹی میں نیورو سائنس کے محقق ورجنی اسٹیرپینچ نے کہا کہ ہم نے ہر شخص کو منفی تصاویر دکھائیں جس میں حملہ یا تکلیف دہ حالات شامل تھے۔ماہرین نے دیکھا کہ ایسے لوگ جو ڈراؤنے خواب دیکھا کرتے تھے اور کرتے ہیں، ان کے دماغ کے وہ حصے جو جذبات پر قابو رکھتے ہیں، انہوں نے تیز اور مؤثر ردِعمل ظاہر کیا جب کہ وہ جنہیں ڈراؤنے خواب نہیں آتے وہ ان کے برعکس تھے۔جینیوا یونیورسٹی میں کام کرنے والے سر فہرست مصنفین کا کہنا تھا کہ ہمیں خاص طور پر خوف میں دلچسپی تھی، ہم یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ جب ہم ڈراؤنیخواب دیکھ رہے ہوتے ہیں تو ہمارے دماغ کے کون سے حصے سب سے زیادہ متحرک ہوجاتے ہیں۔مطالعہ یہ بات جاننے کے لیے بے حد مددگار ثابت ہوا کہ کس طرح ڈراؤنے خواب حقیقی زندگی میں دماغ کے لیے مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ماہرین نے کہا کہ شرکائ کے ردعمل کی بنیاد پر دماغی سرگرمی کا تجزیہ کرکے دماغ کے دو حصوں پر خواب کے دوران محسوس کرنے والے خوف کی موجودگی میں تجربہ کیا، ان دو حصوں میں سے ایک انسولہ اوردوسرا سینگولیٹ کورٹیکس ہے۔ماہرین نے بتایا کہ جب ہم ڈراؤنے خواب دیکھتے ہیں تواس وقت خوف کی کیفیت کا شکار ہوجاتے ہیں۔مطالعے سے معلوم ہوا کہ نیند اور جاگتے ہوئے دونوں حالتوں میں خوف کا سامنا کرتے وقت دماغ کے جذبات کو کنٹرول کرنے والے حصے متحرک ہوجاتے ہیں، دماغ کا حصہ انسولہ خطرے کے اوقات میں ہمارے خوف کے ردعمل کو دور کرتا ہے جب کہ سینگولیٹ کورٹیکس اس کیفیت پر قابو رکھتا ہے۔دوسری جانب ماہرین کو دوسرے تجربے سے دماغوں پر ڈراؤنے خوابوں کے نفسیاتی یا جسمانی اثرات کو سمجھنے میں مدد ملی۔دریں اثنا مطالعے کا یہ نتیجہ نکلا کہ کسی حد تک ڈراؤنے خواب حقیقی زندگی کے لیے فائدے مند ثابت ہوئے ہیں جو کہ ہمیں دباؤ والے حالات کے لیے تیار کرتے ہیں۔