بااثر افراد معاشی فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں، ڈیجیٹل اکانومی ملک کیلئے اہم: اسد عمر
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و اصلاحات اسد عمر نے ملک میں ڈیجیٹل اکانومی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیجیٹل اکانومی پاکستان کے لیے ایک انتہائی اہم چیز ہے، ایلیٹ کلاس کے ساتھ ساتھ نچلے طبقے کی بھی ڈیجیٹل اکانومی تک رسائی ہونی چاہیے۔ اسلام آباد میں منعقدہ ایس ڈی پی آئی ڈیجیٹل کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے اسد عمر نے سوشل سیکٹر ریسرچ میں ایس ڈی پی آئی کا کردار قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹے پیمانے پر بھی سرمایہ کاری سے ملکی ترقی میں کردار ادا کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم گورننس کے احتساب کی بات کرتے ہیں تو پھر ہمارے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا کردار زیادہ اہم ہو سکتا ہے، جدید ٹیکنالوجی کے دور میں سب کو معلوم ہوتا ہے حکومت کیا کر رہی ہے، ہمیں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو مزید خود مختار بنانا ہے۔ ڈیجٹلائزیشن کے ذریعے معاشی سرگرمیوں کو مانیٹر کیا جا سکتا ہے۔ اسد عمر نے مزید کہا سماجی ترقی میں تحقیق کا اہم کردار ہے۔ پاکستان میں کاروبار بڑوں کے زیراثر رہا ہے۔ غیر دستاویزی معیشت کو دستاویزی شکل دینا ہوگی۔ معیشت کو دستاویزی شکل دینے سے ٹیکس وصولی بھی آسان ہوگی۔ گورننس میں شفافیت لارہے ہیں۔ اسد عمر کا کہنا تھا بڑے کاروباری اور بااثر افراد معاشی فیصلوں میں اثر انداز ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتساب اور شفافیت کیلئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا کردار اہم ہے۔ ٹیکس وصولیوں کے لئے ایف بی آر حکام پر دباؤ بڑھانے کی بجائے ٹیکنالوجی کا استعمال ہونا چاہیے۔