جنوری سے مہنگائی کم ہونا شروع ہو جائیگی: حفیظ شیخ، حماد اظہر
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے بارے میں ابتدائی رپورٹ ادارے کو ارسال کردی جبکہ حتمی رپورٹ جنوری میں دی جائے گی، جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہو جائے گی، مستقبل میں انٹرسٹ ریٹ میں کمی آئے گی، مالی اور کرنٹ ائونٹ خسارہ میں بہت کمی آئی، گزشتہ پانچ ماہ کے دوران اقتصادی اشاریوں میں غیر معمولی بہتری آئی ہے جس کا عالمی مالیاتی اداروں نے بھی اعتراف کیا ہے، حکومتی اخراجات کو کنٹرول کیا جارہا ہے اور کوئی ضمنی گرانٹ نہیں دی جارہی ہے ، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ایف بی آر کے چئیرمین شبر زیدی بھی اس موقع پر موجود تھے، عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ گزشتہ برس حسابات جاریہ کے خسارے میں 35 فیصد کمی ہوئی اور گزشتہ پانچ ماہ میں اس میں مزید بہتری آئی۔ اس عرصے میں اگر شرح سود کو مدنظر نہ رکھا جائے تو مالیاتی خسارہ ختم ہو کر اس میں مثبت رجحان ریکارڈ کیا گیا جبکہ براہ راست ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافے کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ عالمی بینک کے صدر نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران اقتصادی کارکردگی کی تعریف کی اور پاکستان کے ساتھ بینک کے تعلقات مزید بہتر بنانے کا اشارہ بھی دیا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے، جو پاکستان کا سب سے بڑا ترقیاتی شراکت دار ہے، مثبت معاشی پیشرفت دیکھ کر پاکستان کے لیے قرض میں 3 ارب ڈالر کا اضافہ کیا۔ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ٹیم نے اپنے دورے کے دوران پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کا جائزہ لیا اور اہداف کے حصول اور انہیں عبور کرنے پر اطمینان ظاہر کیا، اس کے نتیجے میں ٹیم نے اپنے بورڈ کو تجویز پیش کی کہ پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی قسط فوری طور پر جاری کی جائے۔ انہون نے کہا کہ دنیا کے درجہ بندی کے مشہور ادارے 'موڈیز' نے بھی پاکستان کی درجہ بندی منفی سے بہتر کرکے مستحکم کر دی ہے۔ ری دنیا اس بات کا اعتراف کر رہی ہے کہ پاکستان میں اقتصادی اصلاحات کا عمل درست سمت میں ہے، حکومت کی معاشی پالیسیوں پر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ملکی سطح پر لگ بھگ ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی، جبکہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔کہ گزشتہ پانچ ماہ میں ٹیکس وصولی میں 16 فیصد اضافہ دیکھا گیا، ساتھ ہی امید ظاہر کی کہ 1200 ارب روپے کے غیر محصولاتی ہدف کے حصول میں کامیابی ہوگی۔ ملک میں کاروبار اور برآمدات میں اضافے کے لیے حکومت بجلی اور گیس پر اعانت دے رہی ہے جبکہ اعانتی شرح پر کاروباری برادری کو 300 ارب روپے کے قرضے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پورٹ فولیو سرمایہ میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے ، جبکہ ایف ڈی آئی میں بھی650ملین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے ، پاکستان کی سٹاک مارکیٹ40ہزار کو عبور کر چکی ہے، بنیادی بیلنس سرپلس ہو چکا ہے انہون نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ روزگار کے مواقع بڑھین، اور برامدات میں اضافہ ہو اس کے لئے برآمدی سیکٹر کو سستی بجلی اور گیس دے رہے ہیں، پیٹرول کی قیمت مین کمی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ جس چیز کی قیمت جتنی مارکیٹ میں گرے اس کا فائدہ دیا جائے، حکومت نے 5ماہ میں پٹرول کی قیمت نہیں بڑھائی ، انہوں نے کہا ایف بی آر کے ریونیو میں جو کمی ہے اس کی وجہ درآمدات میں کمی ہے جبکہ یوٹیلٹی سٹورز کے لئے6ارب روپے منظور کئے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم اس لئے کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا کیونکہ حکومت میرٹ بیسڈ ہے اور اداروں کو مظبوط کیا جارہا ہے، ایف بی آر ریونیو کا ہدف اگر پورا نہیں کر سکتے تو نان ٹیکس ریونیو کے ہدف کو بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ایف اے تی ایف کی سفارشات پر اچھی پیشرفت کی ہے، جبکہ ادارے سے براہ راست بات چیت ہو گی ،انہوں نے کہا ملک کی معیشت کو ڈیفالٹ کے دھانے سے نکالا، کرنٹ اکائونٹ جو20ارب ڈالر کے خسارے مین تھا وہ اب سرپلس ہو گیا ہے، چند ماہ میں ریکوری کے بعد گروتھ کی طرف جائیں گے، انہوں نے کہا کہ درآمدات میں5ارب ڈالر کی کمی آئی، جس کا اثر ریونیو پر ہوا، ڈومسٹک ٹیکس کولیکشن میں29فیصد کا اضافہ ہوا ہے، ایک ارب ڈالر ایکویٹی پر لئے اگر اندرون ملک سے لیتے تونجی سیکٹر کے لئے پیسے کم پڑتے، انہون نے کہا کہ اس سال 2 فیصد تک جی ڈی پی کی گروتھ ہو گی ، ایف بی آر کے چئیرمین شبر زیدی نے کہا کہ ری فنڈ کے اجراء مین کسی کا انفرادی کردار نہیں ہے ،5ارب روپے کے ری فنڈ خودکار طریقہ سے دئے ہیں، 1800ری فنڈ کے کیس آئے ان میں سے 1604کو ری فنڈ ادا ہوا، ایف بی آر میں تبادلہ کی پالیسی بنا رہیں ہین، یہ درست ہے کہ انکم ٹیکس کے گوشواروں کی تعداد کے اعتبار سے ریونیو کا تناسب درست نہیں ہے۔