ایل این جی کیس: شاہد خاقان، مفتاح اسماعیل سمیت 8 ملزموں کیخلاف ریفرنس دائر
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل، پاکستان سٹیٹ آئل کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر شیخ عمران الحق اور اوگرا کے سابق چیئرمین سعید احمد خان سمیت دیگر آٹھ ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کردیا ہے، ریفرنس پر رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگا دیئے ہیں، ریفرنس احتساب عدالت اسلام آباد میں اختیارات کے غلط استعمال پر دائر کیا گیا ہے، اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا کہ ملزمان نے 2015ء سے ستمبر 2019ء تک ایک کمپنی کو21 ارب روپے سے زائد کا فائدہ پہنچایا، جس سے 2029ء تک قومی خزانے کو 47ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ ایل این جی ریفرنس میں کہا گیا کہ معاہدے کے باعث عوام پر گیس بل کی مد میں 15 سال کے دوران 68 ارب روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔ ریفرنس میں مجموعی طور پر 10ملزمان کو نامزد کیا گیا، جس میں نامزد چیئرمین اوگرا عظمی عادل، چیئرمین اینگرو گروپ حسین داود اور عبدالصمد شامل ہیں۔ 2 ملزمان وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں جبکہ نیب ذرائع کے مطابق اس سکینڈل میں 20ارب روپے کی کرپشن کی گئی۔ ادھر احتساب عدالت نے شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16دسمبر تک ملتوی کردی۔ ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ کی مدت ختم ہو نے پر اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، شیخ عمران الحق اور دیگر ملزمان کے خلاف ریفرنس پر رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگا دیئے۔ رجسٹرار احتساب عدالت نے ریفرنس نیب کو واپس کر دیا۔ اعتراض میں کہا گیا کہ ریفرنس کی دستاویزات ترتیب سے نہیں لگائی گئیں، رجسٹرار آفس کے اعتراض کے مطابق ریفرنس کی دستاویزات پر نمبرنگ بھی درست نہیں۔ رجسٹرار آفس کے مطابق دستاویزات مکمل ترتیب اور نمبرنگ کے اعتراضات دور کر کے دوبارہ جمع کرایا جائے۔ کچھ عرصہ قبل گرفتار کیے گئے سیکرٹری پیٹرولیم عابد سعید، ایل این جی کیس میں وعدہ معاف گواہ بن گئے تھے۔ مرکزی ملزمان شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسمعیل اس کیس کے سلسلے میں 4ماہ سے زیرحراست ہیں جبکہ عمران الحق نے گزشتہ منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی تھی۔ شاہد خاقان عباسی پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی کابینہ میں بحیثیت وزیر پیٹرولیم قواعد کے خلاف ٹھیکا دینے کا الزام ہے، اس کیس کو 2016میں بند کردیا گیا تھا تاہم 2018میں اسے دوبارہ کھولا گیا تھا۔ نیب دستاویز کے مطابق اینگرو گروپ کے کیمیکل ٹرمینل کو حکومت نے 2کروڑ 70لاکھ روپے روزانہ کرائے پر 15سال کی مدت کے لیے حاصل کیا، جس کی مجموعی لاگت 15ارب روپے بنتی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب کی تماش بینی ہے۔ سیاسی انجینئرنگ ہو رہی ہے۔ نیب ریفرنس میں لگائے گئے الزامات کا سر ہے نہ پیر۔ جن کو شریک ملزم ٹہرایا گیا ان کا کیا تعلق اس کیس میں بنتا ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ چار سال سے یہ لوگ تفتیش کر رہے تھے، ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ اس سے سستا ٹرمینل لگ سکتا تھا۔