• news

زرمبادلہ 16ارب ڈالر کے قریب، کرنٹ اکائونٹ بیلنس میں واضح بہتری آئی، حکومت

اسلام آباد(نیوز رپورٹر) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ ملک میں 27 نومبر 2019ء تک زرمبادلہ کے ذخائر 15 ارب 95 کروڑ 54 لاکھ ڈالر ہیں‘ 2019ء میں کرنٹ اکائونٹ بیلنس میں واضح طور پر بہتری آئی ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران معین وٹو کے زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے سوال کے جواب میں قومی اسمبلی کو وزارت خزانہ کی جانب سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ مالی سال 2013ء میں سٹیٹ بنک اور قومی بنکوں کے پاس مجموعی طور پر زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر ‘ 2014ء میں 14 ارب 14 کروڑ سے زائد ‘ 2015ء میں 18 ارب 29 کروڑ سے زائد ‘ 2016ء میں 23 ارب 9 کروڑ سے زائد ‘ 2017ء میں 21 ارب 40 کروڑ ڈالر سے زائد‘ 2018ء میں 16 ارب 38 کروڑ سے زائد ‘ 2019ء میں 14 ارب 47 کروڑ سے زائد‘ جولائی 2019ء 15 ارب 14 کروڑ ڈالر‘ اگست 2019ء میں 15 ارب 64 کروڑ ڈالر سے زائد ‘ ستمبر 2019ء میں 15 ارب 22 کروڑ ڈالر سے زائد ‘ اکتوبر 2019ء میں 15 ارب 42 کروڑ ڈالر سے زائد جبکہ 27 نومبر 2019ء تک سٹیٹ بنک کے پاس 9 ارب 9 کروڑ 27 لاکھ ڈالر جبکہ قومی بنکوں کے پاس 6 ارب 86 کروڑ 27 لاکھ ڈالر زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں جو مجموعی طور پر 15 ارب 95 کروڑ 54 لاکھ روپے بنتے ہیں۔ قومی اسمبلی کو مزید بتایا گیا ہے کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں تبدیلی اس کی ادائیگیوں کی صورتحال کی عکاس ہوتی ہے۔ 2019ء میں کرنٹ اکائونٹ بیلنس میں واضح طور پر بہتری آئی ہے۔ افضل کھوکھر کے سوال کے جواب میں پارلیمامنی سیکرٹری مخدوم زین قریشی نے ایوان کو بتایا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے مختلف ممالک اور اداروں سے حاصل کردہ قرضہ جات کی کل مالیت 10.36 ارب ڈالر ہے۔ یہ اعداد و شمار 18 اگست 2018ء سے لے کر 30 ستمبر 2019ء تک کے عرصے کے ہیں۔ سید جاوید حسنین کے بنکوں کے شرح سود سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس بارے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔ افضل کھوکھر کے ضمنی سوال پر انہوں نے کا کہ اعداد و شمار حاصل کر کے آگاہ کریں گے۔ شازیہ مری کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری عالیہ حمزہ ملک نے ایوان کو بتایا کہ ٹریڈ انوسٹمنٹ آفیسرز کی کارکردگی کو جانچنے کے لئے طریقہ کار موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لئے اقدامات کے نتیجے میں جولائی تا اکتوبر کے دوران برآمدات میں 4 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اکتوبر کے مہینے میں برآمدات کی شرح میں 6.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اسی طرح براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 242 فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ٹریڈ انوسٹمنٹ افسران کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ ٹی او ایم ای سی کی سفارش پر اوسط درجے سے کم کارکردگی پر سارک ممالک سے ایسے افسران کو واپس بلایا گیا۔ ان میں کینیڈا‘ ارجنٹائن‘ چین‘ برازیل اور یو کے شامل ہیں۔ شگفتہ جمانی کے ضمنی سوال پر انہوں نے ایوان کو بتایا کہ ٹریڈ اینڈ انوسٹمنٹ کی بنیادی طور پر 56 پوسٹیں ہیں جن میں سے 14 پر افسران تعینات ہیں۔ باقی افسران کی تعیناتی بھی جلد عمل میں لائی جائے گی۔ حنا ربانی کھر کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتصادی استحکام کے لئے جو اقدامات کئے ہیں اس کے نتیجے میں ملکی معیشت بہتر ہوئی ہے اور اب موڈیز نے بھی پاکستان کی معیشت کو مستحکم قرار دیا ہے۔ فوزیہ بہرام کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری عالیہ حمزہ ملک نے ایوان کو بتایا کہ چین پاکستان آزادانہ تجارت معاہدے کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہونے والا ہے۔ دوسرے مرحلے میں پاکستان کو 313 اشیاء پر زیرو ٹیرف/ ڈیوٹی کی سہولت حاصل ہوگئی ہے۔ جس سے پاکستانی برآمدات کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ چین پاکستان آزادانہ تجارت کے دوسرے مرحلے پر یکم جنوری سے آغاز کا امکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنوبی کوریا‘ انڈونیشیا‘ ویتنام‘ فلپائن‘ تھائی لینڈ‘ آسٹریلیا‘ نیوزی لینڈ‘ ملائیشیا‘ بنگلہ دیش‘ سری لنکا‘ ایران‘ افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت اور کاروبار کے فروغ کے لئے جامع اقدامات کئے جارہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن