کرنٹ اکائونٹ خسارہ ختم ہوچکا تو سابقہ قیمتیں بحال کی جائیں:سراج الحق
لاہور(سپیشل رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر حکمران اپنے اس دعوے میں سچے ہیں کہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ ختم ہوگیا ہے تو قیمتوں میں اضافہ واپس لے کر سابقہ قیمتیں بحال کریں۔ لوگوں کو نچوڑنے کا سلسلہ بند کریں۔ حکومت نے لوگوں پر جو ناقابل برداشت بوجھ ڈالا ہے ، اسے خود اٹھائے۔ حکومت آئی ایم ایف یا مالیاتی اداروں سے مرضی کی رپورٹیں بنوا رہی۔ موجودہ حکومت نے پندرہ ماہ میں بیڈ گورننس کے سارے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ حکومت نے پہلے آرمی چیف کے مسئلے کو عدالت عظمیٰ میں تماشا بنایا، حکومت کے رویے سے لگتاہے کہ اب قومی اسمبلی میں وہی تماشا لگانا چاہتی ہے۔ قانون سازی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے مگر موجودہ حکمرانوں سے بڑھ کر شاید ہی کوئی غیر سنجیدہ ہو۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں مرکزی ذمہ داران کے اجلاس اور جماعت اسلامی لاہور کے اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجتماع ارکان سے امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ درآمدات میں اس لیے کمی آئی ہے کہ مشینری باہر سے نہیںآرہی اور مشینری اس لیے نہیں آرہی کہ ملک میں ترقیاتی کام رکے ہوئے ہیں۔ اگر ترقیاتی کام ہوتے تو ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہو تے مگر بے روزگاری کا گراف مسلسل اوپر جا رہا ہے۔ لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔ نوجوان اپنے مستقبل سے مایوس اور پریشان ہیں مگر حکمران روزانہ معاشی ترقی کے بلند و بانگ دعوے کر کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک میں ظلم و جبر کا جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ نظام مزید مضبوط ہوا ہے۔ اسٹیٹس کو کو پی ٹی آئی حکومت نے مزید طاقتور بنا دیا ہے۔ استحصالی اور ظالمانہ نظام میں عام آدمی کے لیے سانس لینا دشوار ہو چکا ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ خوشحالی آنے کے حکمرانوں کے دعوئوں پر عوام اس وقت تک یقین نہیں کریں گے جب تک مہنگائی کا کوہ ہمالیہ ان کی گردنوں سے اتر نہیں جاتا۔ حکمران اگر سود نہیں چھوڑیں گے تو انہیں خساروں کا ہی سامنا رہے گا اور حکومت عوام کا اسی طرح خون نچوڑتی اور استحصال کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ عام آدمی کا یہ مسئلہ نہیں کہ سٹاک ایکسچینج کتنے پوائنٹس اوپر نیچے گئی۔ غریب کو جب آٹا، دال،چینی اور گھی سستا ملے گا، وہ سمجھ جائیں گے کہ معیشت بہتر ہو گئی اور حکمرانوں کو موڈیز اور بلوم برگ جیسے اداروں کی رپورٹیں شائع کروانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اگر تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز کے الیکشن ہو جائیں تو جمہوری اقدار کو استحکام ملے گا۔